تھی، محمد بن سلیمان پہلے خاندان طولون کے یہاں ایک کار گزار سردار تھا، پھر کسی بات پر ناراض ہو کر خلیفہ کے پاس آکر متوسلین خلافت میں شامل ہو گیا تھا، بغداد آتے ہوئے راستے میں محمد بن سلیمان کو بدر حمامی کا جو ہارون بن خمارویہ کا غلام تھا ایک خط ملا،
بدر حمامی نے لکھا تھا کہ آج کل بنی طولون کی سلطنت کا شیرازہ کمزور اور اقوائے حکمرانی مضمحل ہو گئے ہیں ، اگر اس وقت آپ مع فوج اس طرف چلے آئیں اور مصر پر حملہ آور ہوں تو میں بھی اپنے ہمراہیوں کے ساتھ آپ کی مدد کو تیار ہوں ۔
محمد بن سلیمان یہ خط لیے ہوئے بغداد آیا اور خلیفہ مکتفی کی خدمت میں پیش کیا، خلیفہ مکتفی نے محمد بن سلیمان کو ایک زبردست فوج دے کر فوراً مصر کی جانب روانہ کر دیا، محمد بن سلیمان نے مصر پہنچ کر لڑائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔
بدر حمامی محمد بن سلیمان کے پاس چلا آیا، ہارون بن خمارویہ مارا گیا، مصر پر محمد بن سلیمان کا قبضہ ہوا، خاندان طولون کے تمام افراد گرفتار کر کے بغداد بھیج دیے گئے، یہ واقعہ ماہ صفر ۲۹۲ھ کا ہے، دربار خلافت سے عیسیٰ نوشری کو مصر کا گورنر بنا کر بھیجا گیا، محمد بن سلیمان حکومت اس کے سپرد کر کے بغداد چلا آیا، وہاں بنی طولون کے حامی سرداروں میں سے ایک سپہ سالار ابراہیم خلجی نامی نے عیسیٰ نوشری کو بے دخل کر کے خود مصر پر قبضہ کر لیا، بغداد سے فوج بھیجی گئی اول اس کو شکست فاش ہوئی، مگر بعد میں ابراہیم شکست پا کر گرفتار ہو گیا اور بغداد کے جیل خانہ میں قید کر دیا گیا، اسی سال خلیفہ نے مظفر بن حاج کو یمن کی شورش فرو کرنے کے لیے جو قرامطہ نے وہاں پر مچا رکھی تھی سند گورنری دے کر روانہ کیا۔
بنی حمدان:
۲۹۲ھ میں خلیفہ مکتفی نے ابو الہیجا، عبداللہ بن حمدان بن حمدون عدوی تغلبی کو صوبہ موصل کی گورنری عطا کی۔ یکم محرم ۲۹۳ھ کو وہ وارد موصل ہوا، اس کے موصل پہنچتے ہی کردوں نے عَلم بغاوت بلند کیا، ابو الہیجا مصر سے فوج لے کر کردوں کے مقابلہ کو نکلا مگر شکست کھائی۔ موصل میں آکر خلیفہ سے مدد طلب کی، یہاں سے فوج گئی اور ماہ ربیع الاول ۲۹۴ھ میں ابو الہیجا نے کردوں پر فوج کشی کی، وہ خوف زدہ ہو کر کوہ سلیق میں جا کر پناہ گزیں ہوئے، بہت دنوں تک محاصرہ اور لڑائی کا سلسلہ جاری رہا، آخر کردوں کے سردار محمد بن بلال نے امن کی درخواست کی جو قبول ہوئی، ابوالہیجا کا تمام صوبہ میں سکہ بیٹھ گیا اور تمام کرد مطیع و منقاد ہو گئے، ۳۰۱ھ میں ابو الہیجا نے خلیفہ کے خلاف علم بغاوت بلند کیا خلیفہ مقتدر نے مونس نامی اپنے خادم کو بھیجا، وہ ابو الہیجا کو گرفتار کر کے بغداد لایا اس کا قصور معاف ہوا اور بغداد میں
|