Maktaba Wahhabi

167 - 868
مصریوں اور ہندیوں کے علوم و فنون سب یک جا بے نقاب ہو گئے۔ اگرچہ مسلمانوں کو قرآن و حدیث کے ہوتے ہوئے کسی علم و فن کی ضرورت نہ تھی، تاہم ان قدیم فلسفوں اور متفرق علوم کی طرف مسلمانوں کی توجہ نے مبذول ہو کر سب کو اس طرح مرتب و مہذب کر دیا کہ گویا نئے سرے سے ایجاد کیا۔ کامل آزادی سے کام لیا گیا، اور بظاہر یہ مختلف قوموں کے حکمیہ علوم فلسفہ قرآن کے مقابلے پر آئے، اور خدام اسلام کو موقع ملا کہ انہوں نے ان تمام فلسفوں اور تمام مخالف قرآن اصولوں کو غلط اور نا درست ثابت کیا۔ اس طرح مذاہب و علوم کی معرکہ آرائیوں کا سلسلہ جاری ہو کر اسلام کو جو علمی فتوحات حاصل ہوئیں وہ ان ملکی فتوحات سے کہیں بڑھ چڑھ کر ہیں جو عہد بنو امیہ میں حاصل ہوئیں اور یہی علمی فتوحات ہیں جنہوں نے خلافت عباسیہ کے مرتبہ کو خلافت بنوامیہ کا ہمسر بنا دیا ورنہ فتوحات ملکی کے اعتبار سے خلافت عباسیہ ہرگز خلافت بنو امیہ کی حریف و ہمسر نہیں ہو سکتی بلکہ کہا جا سکتا ہے کہ فتوحات ملکی کے اعتبار سے بنو عباس کی خلافت سخت ناکام ثابت ہوئی کیونکہ وہ بنو امیہ کے فتح کیے ہوئے ملکوں کو بھی نہ سنبھال سکی۔ ایک بہتان کی تردید: ہندوستان کی تاریخوں کے نہایت ہی ناقص و نا تمام خلاصے جن کو تاریخ کہنا بھی غلطی میں شامل ہے اور یہ سرکاری مدارس میں پڑھائے جاتے ہیں ۔ یہ کتابیں غالباً سیاسی اغراض کے مد نظر رکھ کر لکھی جاتی ہیں اور ان کے مصنّفین بعض اوقات ایسی بے بنیاد باتیں ان میں درج کر دیتے ہیں جس سے ہندوستانی بچے غلط فہمی میں مبتلا ہو کر حقیقت کے خلاف غلط عقیدہ قائم کر لیتے ہیں ۔ اسی قسم کی غلط بیانی کے ایک تیر کا مجروح مامون الرشید کو بھی بنایا گیا ہے۔ غالباً تیس چالیس سال ہوئے جب راجہ شیو پرشاد ستارئہ ہند کی لکھی ہوئی ایک کتاب سرکاری مدارس میں پڑھائی جاتی تھی، اس میں لکھا تھا کہ راجپوتانہ کے ایک راجہ مسمی باپا راول پر مامون الرشید عباسی نے بائیس مرتبہ حملے کیے اور ہر مرتبہ باپا نے مامون کو شکست دے دے کر بھگا دیا۔ سنا گیا ہے کہ یہی سفید جھوٹ بعض اور کتابوں میں بھی نقل کیا گیا ہے جو داخل نصاب تھیں ، یا اب مدارس میں پڑھائی جاتی ہیں ۔ جن لوگوں نے لڑکپن میں یہ پڑھا ہے کہ مامون نے باپا سے بائیس مرتبہ شکست کھائی وہ اپنے دل میں مامون الرشید عباسی کے متعلق کیسا حقیر تصور رکھتے ہوں گے کہ ایک معمولی زمیندار کو زیر کرنے کے لیے اس نے اپنی پوری طاقت اور تمام عہد خلافت صرف کر دیا اور ناکام رہا۔ اوپر کے صفحات میں مامون الرشید عباسی کے عہد حکومت کا حال درج ہو چکا ہے، وہ خلیفہ ہونے سے پہلے جن جن مشاغل میں
Flag Counter