Maktaba Wahhabi

166 - 868
عربی میں ترجمہ کرائی جاتی تھیں اور بہت سے مترجمین علوم و فنون پر خود بھی کتابیں تصنیف کرتے تھے۔ بعض ذی علم مترجمین ترجموں کی اصلاح اور نظر ثانی پر مامور تھے۔ مامون الرشید ہی کے عہد میں ایک مشہور عالم محمد بن موسیٰ خوارزمی نے مامون الرشید کی فرمائش سے علم جبر و مقابلہ پر ایک کتاب لکھی اور وہ اصول قائم کیے کہ ان اصولوں میں آج تک نہ ترمیم ہو سکی نہ اضافہ ممکن ہوا۔ زمین کے گول ہونے کا حال جب یونانی کتابوں میں دیکھا تو مامون الرشید نے جغرافیہ و ہئیت کے علماء کو بلا کر حکم دیا کہ زمین کے محیط کی پیدائش معلوم کرنے کے لیے کوئی وسیع و ہموار میدان انتخاب کر کے ایک درجہ کی پیمائش کریں ۔ چنانچہ بخارا کا مسطح میدان انتخاب کیا گیا۔ ایک مقام پر قطب شمالی کی بلندی کے ساتھ زاویہ قائم کر کے ٹھیک شمال کی جانب جریب ڈالتے اور ناپتے ہوئے بڑھے، میل شمال کی جانب جانے سے قطب شمالی کی بلندی کے زاویہ میں پورا ایک درجہ بڑھ گیا۔ اور معلوم ہوگیا کہ جب ایک درجہ کی مسافت سطح زمین پر۳/۶۹۲ میل ہے تو زمین کا کل محیط ۲۴ ہزار میل ہونا چاہیے، کیونکہ ہر نقطہ پر تمام زاویوں کا مجموعہ ۳۶۰ درجہ ہوتا ہے اور ۳۶۰ کو ۳/۶۹۲ میں ضرب دینے سے ۲۴ ہزار میل کے قریب فاصلہ برآمد ہوتا ہے۔ دوبارہ یہی تجربہ صحرائے کوفہ میں بھی کیا گیا اور وہی نتیجہ برآمد ہوا۔ خالد بن عبدالملک مروروزی اور یحییٰ بن ابی منصور وغیرہ کے ذریعہ شماسیہ کی رسد گاہ تعمیر و مکمل کرائی اور اجرام سماویہ کے مطالعہ پر علماء ہئیت مامور کیے۔ فرامین بھیج کر ہر ایک شہر اور ہر ایک علاقے سے علماء و فضلاء طلب کیے گئے، علمی مجلسیں اور مناظرے منعقد ہوتے، مامون ان میں شریک ہو کر حصہ لیتا۔ ادیب، شاعر، متکلم، طبیب غرض ہر علم و فن کے باکمال بغداد میں ایسے بلند پایہ موجود تھے جن میں سے کسی کا جواب دنیا میں ملنا دشوار تھا۔ اصمعی جو لغات عرب اور نحو و ادب کا امام تھا پیرانہ سالی کی وجہ سے کوفہ کو چھوڑ کر بغداد نہ آ سکا، اس کو وہیں وظیفہ ملتا تھا۔ اور اہم مسائل حل کرنے کے لیے وہیں بھیجے جاتے تھے۔ فراء نحوی نے بغداد میں علم نحو کی تدوین کی اور کتابیں لکھوائیں ۔ اس کے لیے ایوان شاہی کا ایک کمرہ خالی کر دیا گیا تھا جس میں علماء طالب علمانہ حیثیت سے استفادہ کرنے آتے تھے۔ فن خوش نویسی پر مامون ہی کے زمانے میں کتابیں لکھی گئیں اور اس فن کے اصول و قواعد مدون و مرتب ہوئے۔ غرض مامون الرشید کی توجہ اور سر پرستی علوم کا نتیجہ تھا کہ مسلمانوں کے سامنے یونانیوں ، ایرانیوں ،
Flag Counter