اس وقت تک چنگیز خان کا کوئی ارادہ ممالک اسلامیہ پر تاخت و تاراج کا نہیں معلوم ہوتا تھا۔
اس صلح نامہ کے بعد خلیفہ ناصرلدین اللہ عباسی کی نسبت بیان کیا جاتا ہے کہ اس نے ایک شخص کا سر منڈوا کر اس پر ایک خطبہ چنگیز خان کے نام نقش کیا۔ یعنی جلد میں نوک نشتر سے گود کر سرمہ بھر دیا گیا تھا۔ اس عجیب و غریب خط میں لکھا تھا کہ تم سلطان محمد خوارزم شاہ حملہ کرو اور ہم کو اپنا ہمدرد تصور کرو۔ اس طرح منڈے ہوئے سر پر جب خط لکھا گیا تو چند روزہ انتظار کے بعد بال سر پر جم آئے اور اس شخص کو چنگیز خان کی طرف روانہ کر دیا گیا۔ جب وہ شخص چنگیز خان کے پاس پہنچا تو اس نے کہا کہ میں خلیفہ کا ایلچی ہوں اور خلیفہ کا پیغام میرے سر پر منقوش ہے میرے سر کے بال منڈوا دو اور خلیفہ کا پیغام پڑھ لو۔ چنانچہ اس کا سر منڈوا کر چنگیز خان نے خلیفہ کا پیغام پڑھا اور ایلچی سے معذرت کی کہ میں صلح کر چکا ہوں اس لیے اپنے عہد کے خلاف چڑھائی اور لڑائی خوارزم شاہ سے نہیں کر سکتا۔ چنانچہ خلیفہ، ایلچی سرمنڈوا کر نام واپس چلا آیا اور چنگیز خان نے خوارم شاہ کے نام دوستی و محبت کو اور زیادہ پائیدار بنانے کے لیے ایک خط لکھا۔ جس میں خوب اظہار محبت کیا گیا۔ بات یہ تھی کہ خوارزم شاہ قریب تھا اور اس کے ملک کی حدود ملی ہوئی تھیں ۔ اس لیے چنگیز خان خوارزم شاہ سے بہت خائف اور ترساں تھا۔ چنگیز خان اس بات کو بھی جانتا تھا کہ خلیفہ بغداد خوارزم شاہ سے بھی زیادہ عظمت و طاقت رکھتا ہے، لیکن خلیفہ بغداد کا اس کو کوئی خوف نہ تھا۔ کیونکہ بہت سے ملک درمیان میں حائل تھے۔
خوارزم شاہ کی غلطی:
اب خوارزم شاہ کی بد نصیبی دیکھیے، چنگیز خان نے اپنا ایک خط ایلچی کو دیا اور اس ایلچی کو ان ساڑھے چار سو مسلمان سودا گروں کے قافلہ کے ساتھ کر دیا جو مغولستان میں بغرض تجارت آئے ہوئے تھے اور اب واپس جا رہے تھے۔ سوداگروں کے اس تمام قافلہ کو چنگیز خان نے اپنا وفد سفارت قرار دیا۔ کیونکہ ان سوداگروں میں بعض بڑے مرتبہ کے اور دربار رس تاجر تھے۔ جب یہ قافلہ مقام انزار میں پہنچا تو خوارم شاہ کے نائب السلطنت نے جو وہاں موجود تھا اس قافلہ کو گرفتار کر کے قید کر دیا۔ قافلہ والوں نے ہر چند کہا کہ ہم مسلمان ہیں سوداگری کے لیے مغولستان گئے تھے۔ اب واپس آ رہے ہیں اور بادشاہ مغولستان کی طرف سے سفیر بن کر بھی آئے ہیں ۔ مگر اس حاکم نے کچھ نہ سنا اور خوارزم شاہ کو لکھا کہ مغولستان سے کچھ جاسوس سوداگروں اور سفیروں کے لباس میں آئے ہیں ۔ میں نے ان کو گرفتار کر لیا ہے ان کی نسبت آپ کا کیا حکم ہے۔ سلطان خوارزم شاہ نے لکھا کہ ان کو قتل کر دو۔ چنانچہ حاکم انزار نے ان ساڑھے چار سو آدمیوں کو بے دریغ تہ تیغ کر کے تمام مال و اسباب پر قبضہ کر لیا۔ ان میں سے ایک شخص
|