Maktaba Wahhabi

233 - 868
ابن ماجہ، نے وفات پائی، غرض معتمد کی خلافت کے ۲۳ سال اسی انتشار و پریشانی اور بدنصیبی و ناکامی کے عالم میں بسر ہو گئے۔ ہدایت و تبصرہ: خاندان بنو عباس کی حکومت و خلافت کو اب تک ڈیڑھ سو برس گزر چکے ہیں ، خلافت عباسیہ کی شان و شوکت اور عروج کا زمانہ پورے سو برس تک رہااور معتصم باللہ کی وفات، یعنی ۳۳۷ھ سے زوال کے علامت شروع ہو گئے اور خلافت پر کہولت کا زمانہ آگیا، پورے بیس سال یعنی متوکل علی اللہ کے قتل تک یہ کہولت کا زمانہ طاری رہا، اس بیس سال کے عرصہ میں یہ توقع تھی کہ خلافت عباسیہ پھر اپنی اسی صدسالہ شان و شوکت اور قوت و عظمت کو واپس لا سکتی ہے، لیکن ۲۴۷ھ میں متوکل علی اللہ کے قتل ہونے پر یک لخت ان کے تمام اعضاء مضحمل ہو گئے اور اس پر اس طرح بڑھاپا چھا گیا کہ عظمت رفتہ کے واپس آنے کی کوئی توقع نہ رہی؟ اس ضعیفی و پیری کے ۳۲ سال بھی ہم مطالعہ کر چکے ہیں ، ابھی یہ ضعیف و ناتواں خلافت کئی سو برس تک زندہ رہنے والی ہے، حکومت اسلامیہ کے بہت سے مرکز الگ الگ قائم ہو چکے ہیں اور بہت سے قائم ہونے والے ہیں ، بہت جلد ایسا زمانہ بھی آنے والا ہے کہ خلافت بغداد یا خلافت عباسیہ میں نام کی ایک عظمت باقی رہ جائے گی اور وہ خود کوئی طاقت نہ ہو گی۔ اندریں صورت اگر آئندہ خلافت خلفاء عباسہ کے حالات اسی تناسب اور اسی مذکورہ وسعت کے ساتھ بیان ہوئے تو تاریخ کی دلچسپی غائب ہو جائے گی اور پڑھنے والوں کے دماغ پر ایک نامناسب بوجھ پڑ جائے گا۔ لہٰذا باوجود اس کے کہ اب تک جو کچھ لکھا جا چکا ہے اس میں اختصار کو بہت مد نظر رکھا گیا ہے، آئندہ اس سے بھی زیادہ اختصار و ایجاز سے کام لیا جائے گا، خلیفہ معتمد باللہ کے عہد خلافت کا جو حال اوپر لکھا جا چکا ہے اس کی بے تربیتی خود اس امر کی شاہد ہے کہ ان کے خلفاء کے ذاتی حالات میں قابل تذکرہ اور اہم واقعات بہت ہی کم ہو سکتے ہیں ، ہاں ان کے عہد خلافت میں دوسروں کے واقعات اور کارنامے لاتعداد ہیں ، کیونکہ نئے نئے خاندان حکومت نمایاں ہو رہے ہیں ، ان تمام خاندانوں اور تمام سلسلوں کا متوازی لے کر چلتا محال اور غیر ممکن ہے۔ مگر ان کی ابتداء کا کہ کس طرح خاندان عباسیہ کے تعلق سے وہ برسر اقتدار آئے تذکرہ اشارتاً کر دینا ضروری تھا تاکہ جب ان کا حال مستقل طور پر الگ شروع کیا جائے تو اس ابتدائی تذکرہ کی طرف اشارہ کیا جا سکے۔ آئندہ بھی جو جو نئے خاندان حکومت خلافت عباسیہ کے تعلق سے پیدا ہوں گے ان کا تذکرہ ان شاء اللہ تعالیٰ حسب موقع کیا جائے گا۔
Flag Counter