Maktaba Wahhabi

336 - 868
سلطنت ادریسیہ مراکش: ۱۷۲ھ میں مراکش بھی خلافت عباسیہ کی حکومت سے جدا ہو گیا اور وہاں ایک الگ خود مختار حکومت قائم ہوئی، یہ سلطنت اگرچہ سلطنت ہسپانیہ کے پڑوس میں تھی، مگر جس طرح خلفائے عباسیہ کی مخالفت کرتی تھی اسی طرح خلفاء اندلسیہ یعنی سلطنت ہسپانیہ کی بھی مخالف تھی، یہ قریباً دو سو سال تک قائم رہی، سو سو اسو برس تک تو ادریسی سلاطین خود مختار رہے، پھر عبیدیوں کی ابتدا افریقہ میں ہوئی تو انہوں نے ان کو اپنا باج گزار بنا لیا، اس کے بعد اس سلطنت کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے اور چند روز تک معمولی رئیسوں کی طرح حکمران رہ کر معدوم ہو گئے۔ حکومت اغلبیہ افریقیہ: ۱۸۴ھ سے صوبہ افریقہ (ٹیونس) بھی خلافت عباسیہ سے آزاد ہو گیا اور ابراہیم بن اغلب کی اولاد نے سو سال سے زیادہ عرصہ تک بڑی شان و شوکت کے ساتھ حکومت کی، ۲۱۹ھ میں سلطنت اغلبیہ نے جزیرہ صقلیہ کو عیسائیوں سے فتح کر کے اپنی حکومت میں شامل کر لیا اور آخر تک اس پر قابض و متصرف رہی، اس خاندان میں بعض بڑے ذی حوصلہ اور لائق فرماں روا گزرے ہیں ، جب اس ملک میں عبیدیوں نے خروج کیا تو حکومت اغلبیہ ہی کی بنیادوں پر اپنی سلطنت قائم کی اور سلطنت ادریسیہ کی خود مختاری کو سلب کر کے حکومت اغلبیہ کے دارالسلطنت قیروان کو اپنا دارالسلطنت بنایا، یہاں تک کہ وہ مصر پر بھی قابض ہوئے، اور پھر مصر میں اپنا دارالحکومت تبدیل کر لیا، سلطنت اغلبیہ کی تاریخ، داراسلطنت ادریسیہ سے زیادہ دلچسپ ہے، ۲۹۲ھ میں اس سلطنت کا خاتمہ ہو گیا۔ اس خاندان نے نہ صرف جزیرۂ صقلیہ (سسلی) ہی کو فتح کیا، بلکہ مالٹا اور سار ڈینیہ کو بھی فتح کر لیا تھا، ان کی بحری طاقت بہت زبردست تھی اور تمام بحر روم پر سلاطین اغلبیہ کا قبضہ تھا، بعض اوقات ان کے جہاز یونان و اٹلی و فرانس کے ساحلوں پر بھی تاخت و تاراج کر آتے تھے۔ حکومت زیادیہ یمن: ۲۳۰ھ میں محمد بن زیاد جو زیاد بن ابی سفیان کی اولاد سے تھا، یمن کا حاکم مقرر ہوا، اس کے خاندان میں ۴۰۲ھ تک یمن کی حکومت رہی، محمد بن زیاد نے زبید نامی شہر آباد کر کے اس کو اپنا دارالحکومت بنایا، یمن کے متصلہ صوبہ تہامہ کو بھی اس نے بزور شمشیر فتح کیا، حضر موت تک کا علاقہ بھی فتح کر لیا تھا، اس خاندان میں بعض بہت با اقبال، اور صاحب جبروت بادشاہ ہوئے۔ ۲۸۸ھ میں ان کی سلطنت کا ایک ٹکڑا کاٹ کر علویوں نے زید یہ حکومت قائم کی، اس کے بعد
Flag Counter