Maktaba Wahhabi

483 - 868
کہیں کسی شہر کا کوئی مسلمان عامل موجود تھا تو وہ عیسائیوں کی ہمدردی کا دم بھر رہا تھا۔ غرض سلطان منذر نے نہایت خطرناک زمانے میں تخت سلطنت پر قدم رکھا۔ منذر بن محمد کی تخت نشینی: سلطان منذر بن محمد ۲۲۹ھ میں پیدا ہوا تھا۔ ۴۴ سال کی عمر میں اپنے باپ کی وفات کے بعد ماہ صفر ۲۷۳ھ میں تخت نشین ہوا۔ اس کی تمام عمر لڑائیوں اور زور آزمائیوں میں گزری تھی۔ اپنے باپ کے عہد حکومت میں وہ بار بار سپہ سالاری کی خدمات نجام دے چکا تھا۔ منذر کے کارنامے: اس نے تخت نشین ہوتے ہی اپنے باپ کے وزیر اعظم ہاشم بن عبدالعزیز کے قتل کا فتویٰ جو علماء نے لگایا تھا نافذ کیا اور اس کو دوسرے جہان میں پہنچایا۔ عمر بن حفصون نہ صرف مالقہ بلکہ اور بھی متعدد شہروں پر قابض و متصرف ہو چکا تھا۔ سلطان منذر نے ہاشم بن عبدالعزیز کے قتل سے فارغ ہو کر عمر بن حفصون پر چڑھائی کی۔ ابن حفصون اگرچہ نہایت تجربہ کار اور بہادر سپہ سالار تھا۔ مگر سلطان منذر بھی کچھ اس سے کم نہ تھا۔ یکے بعد دیگرے قلعوں کو فتح کرتا، ابن حفصون کی فوجوں کو پیچھے ہٹاتا ہوا آگے بڑھا۔ ابن حفصون نے مصلحت وقت دیکھ کر سلطان کی خدمت میں صلح کی درخواست بھیج کر اطاعت کا اقرار کیا۔ سلطان نے اس درخواست کو غنیمت سمجھا اس لیے کہ وہ اس خطرناک دشمن کے ساتھ دیر تک الجھے رہنے کی نسبت دوسرے باغیوں کی سرکوبی کو ضروری جانتا تھا۔ سلطان ابھی واپس ہوکر قرطبہ تک نہیں پہنچنے پایا تھا کہ اس کے باغی ہونے کی خبر پہنچی سلطان پھر واپس ہو کر اس کا محاصرہ کر لیا اب کی مرتبہ ابن حفصون نے پھر نہایت ندامت و شرمندگی اور عجزوالحاح کے ساتھ اپنی خطا کی معافی چاہی اور خود سلطان کے ساتھ قرطبہ جانے پر رضا مند ہو گیا۔ سلطان نے اس بات کو بہت غنیمت سمجھا نہایت عزت و تکریم کے ساتھ اس باغی سردار کو اپنے ہمراہ لے کر قرطبہ کی طرف چلا۔ سلطان کا ارادہ تھا کہ قرطبہ پہنچ کر فوراً طلیطلہ پر چڑھائی کرے اور اس مرکزی شہر کو اول قبضے میں لا کر پھر کسی دوسری طرف متوجہ ہو۔ یہ سلطان منذر کی کمال بیدار مغزی اور ہوشیاری کی دلیل تھی، بلکہ کہا جا سکتا ہے کہ شروع ہی میں مسلمانوں سے غلطی ہوئی تھی کہ انہوں نے طلیطلہ کی اہمیت اور اس کے محل وقوع کے اعتبار سے اس کے دارالسلطنت ہونے کی موزو نیت کو محسوس نہیں کیا۔ اگر مسلمان طلیطلہ کو دارالسلطنت بنا لیتے تو یقینا مسلمانوں کو اس قدر مشکلات ملک اندلس میں پیش نہ آتے جو قرطبہ کے دارالسطنت ہونے کی وجہ سے پیش آئے۔ طلیطلہ ملک اندلس کے وسط میں واقع تھا اور بہت مضبوط مقام
Flag Counter