Maktaba Wahhabi

482 - 868
ہی کہلاتی تھی اور یہ مذہب اسلام کے زیادہ پابند نظر آتے تھے۔ ۴۔ خالص بربری لوگ۔ ان کی تعداد بھی کافی تھی۔ ۵۔ مجوسی۔ یہ ان لوگوں کی اولاد تھی جن کو بطور غلام مختلف ملکوں سے خرید کرا کر منگوایا گیا تھا۔ ان کی تعداد زیادہ نہ تھی۔ ۶۔ یہودی۔ یہ بھی اندلس کے قدیم باشندے تھے، ان کا پیشہ زیادہ تر تجارت تھا اور فساد و بغاوت سے الگ رہنا چاہتے تھے۔ ۷۔ عیسائی۔ یہ اپنے مذہب پر آزادی کے ساتھ عامل تھے۔ ان کی تعداد بھی ملک میں زیادہ تھی۔ ۸۔ مرتدین۔ یہ وہ لوگ تھے جو سلطان محمد کے زمانے میں اسلام سے روگرداں ہو کر پھر حالت کفر میں واپس چلے گئے تھے۔ ان مرتدین کے ساتھ ہی ایک ایسا فرقہ بھی شامل تھا جو کسی مذہب کی قید میں نہ تھا اور اس کا پیشہ لوٹ مار اور غارت گری ہی تھا۔ اوّل الذ کر چاروں گروہ مسلمان اور اصل اسلامی طاقت سمجھے جاتے تھے۔ بادشاہ اور علماء کا اولین فرض یہ تھا کہ ان کی نگاہ میں ان چاروں کا مرتبہ مساوی ہوتا مگر سلطان محمد سے اس معاملے میں سخت غلطی اور کمزوری کا اظہار ہوا اور مولدین کو جن کی تعداد اور طاقت بڑھی ہوئی تھی شکاتیں پیدا ہوئیں ۔ علماء کی گروہ بندی اور مالکی حنبلی تفریق نے نو مسلموں کے جوش کو سرد کر دیا۔ بربری لوگ بھی اس سے متاثر ہوئے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مسلمانوں کے اندر سے بہیئت مجبوعی روحانیت جاتی رہی۔ اخلاق فاضلہ ضعیف ہو گئے۔ دینی جہاد کا شوق سرد پڑ گیا۔ وہ تلواریں جو اللہ کی راہ میں بے نیام ہوتی تھیں اب نفسانی اغراض و خواہشات کے پورا ہونے میں چمکنے لگیں ۔ ہر ایک گروہ کی تفریق نمایاں تر ہوتی گئی۔ سلطان نے جس قدر فقہاء کے اقتدار کو بڑھایا اسی قدر عوام کا اعتقاد فقہاء کی نسبت کمزور ہوتا گیا۔ اس بے اعتمادی کا نتیجہ یہ ہوا کہ اسلام کی محبت دلوں سے جاتی رہی اور دنیا دین پر مقدم ہو گئی۔ مسلمانوں اور مسلمانوں کی سلطنت کا یہ حال تھا۔ ادھر عیسائیوں کی ریاستیں جو وسیع ہوتے ہوتے اسلامی سلطنت کی ہمسر بن گئی تھیں ۔ روز افزوں ترقی پر تھیں ۔ الفانسوسوم شاہ ایسٹریاس مسلمانوں سے اندلس کے خالی کرانے کا پروگرام تیار کر رہا تھا۔ پرتگال کے عیسائی اپنی الگ ریاست قائم کرنے کی تیاری کر چکے تھے۔ اشبیلیہ پر ابن مروان اور مالقہ وغیرہ پر ابن حفصون خود مختارانہ حکمران تھے۔ طلیطلہ نے خود مختار ہو کر عیسائی مقبوضہ کو قرطبہ کے قریب تک وسیع کر دیا تھا۔ جلیقیہ وار اگون وغیرہ نے جبل البرتات سے اندلس کے مغربی ساحل یعنی پرتگال و اشبیلیہ تک عیسائیوں کا ڈنکا بجوا دیا تھا۔ اس سلسلہ میں کہیں
Flag Counter