Maktaba Wahhabi

546 - 868
بارہواں باب: اندلس میں عیسائیوں کی چیرہ دستی مرابطین کی حکومت: حالات و واقعات کے سلسلے کو مربوط کرنے کے لیے ہم کو پھر کسی قدر پیچھے واپس جانا پڑے گا، جزیرہ نما اندلس میں جب اسلامی شہنشا ہی کا شیرازہ بکھر گیا اور طوائف الملوکی شروع ہو گئی تو وہ عیسائی ریاستیں جو مسلمانوں کی کم التفاتی و بے پروائی کے سبب شمالی سرحدوں پر موجود تھیں اور ان کا وجود مسلمانوں کے رحم و کرم پر منحصر تھا، اب اپنی ترقی کے خواب دیکھنے لگیں ، اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ طوائف الملوکی کے پیدا کرنے اور مسلمانوں کی خانہ جنگی کو جاری رکھنے کے لیے عیسائیوں نے خوب موثر کوششیں کی تھیں اور انہوں نے کوئی موقع اور کوئی وقت ضائع نہیں ہونے دیا، الفانسو چہارم نے ۴۶۷ھ میں خود بھی مسلمانوں کے مقابلہ کی تیاریاں شروع کیں ، تمام عیسائی سلاطین کو جو اسلامی اندلس کی سرحدوں پر موجود تھے، تیاری و حملہ آوری کی ترغیب دی اور تمام عیسائیوں کو اپنی حمایت پر آمادہ کیا، اس نے ۴۷۴ھ میں طلیطلہ کو القادر باللہ کے قبضے سے نکال کر اپنی حکومت میں شامل کیا، طلیطلہ میں اس نے اول اول مسلمانوں کو وعظ و پند اور پادریوں کی تبلیغ کے ذریعہ مذہب عیسوی اختیار کرنے کی ترغیب دی لیکن جب اس کو اس کوشش میں قطعاً ناکامی ہوئی اور ایک مسلمان نے بھی عیسائیت کو قبول کرنا پسند نہ کیا تو الفانسو چہارم نے مسلمانوں پر سختیاں شروع کیں ، مسجدوں کو منہدم کرنے اور بڑی بڑی مسجدوں کو گرجا بنا لینے میں تامل نہیں کیا گیا، دوسری طرف ارغون کے عیسائی بادشاہ نے صوبہ بلنسیہ پر فوج کشی کی، دھوکے سے اسلامی فوجوں کو قتل کیا، رذمیر نامی عیسائی بادشاہ نے سرقسطہ کو مسلمانوں سے چھین لیا اور وہاں کی مسجدوں کے ڈھانے اور مسمار کرنے میں ذرا باک نہیں کیا، اس موقع پر قابل تذکرہ بات یہ ہے کہ مسلمان اب تک بارہا عیسائیوں کو ہزیمتیں دے کر ان کے شہروں میں فاتحانہ داخل ہوئے تھے لیکن کسی ایک موقع پر بھی عیسائیوں نے مسلمانوں سے یہ سنگ دلی نہیں دیکھی تھی کہ انہوں نے عیسائیوں کی عورتوں اور بچوں کو قتل کیا ہو، عیسائیوں نے جو اب مسلمانوں کے شہروں کو فتح کیا تو ان کی تلوار سے پر امن اور بے ضرر رعایا کے بچے، بوڑھے، عورتیں سب قتل ہوئے، اس کے بعد بھی مسلمانوں کو جب کبھی عیسائیوں پر فتوحات حاصل ہوئیں ، انہوں نے عیسائیوں کی عورتوں ، بچوں اور بوڑھوں کو مطلق ہاتھ نہیں لگایا۔
Flag Counter