زیادۃ اللہ:
زیادۃ اللہ اصغر کا عہد حکومت بھی مثل اپنے بزرگوں کے رہا۔ مگر اس کو ایک سال سے زیادہ حکومت کرنے کا موقع نہیں ملا۔ اس کے بعد اس کا بھائی محمد بن ابوابراہیم احمد ملقب بہ ابوالغرانیق تخت نشین ہوا۔
ابوالغرانیق:
ابوالغرانیق اپنے بھائی زیادۃ اللہ اصغر کی وفات کے بعد ۲۵۰ھ میں تخت نشین ہوا۔ یہ لہو و لعب کی طرف زیادہ مائل تھا۔ اس کے عہد حکومت میں جزیرہ صقلیہ کا ایک حصہ رومیوں نے مسلمانوں سے فتح کرلیا، مگر چند روز کے بعد مسلمانوں نے پھر وہ حصہ رومیوں سے چھین لیا تھا۔ اس نے سرحد مراکش اور ساحل بحر پر متعدد قلعے تعمیر کرائے۔ گیارہ سال حکومت کرنے کے بعد جمادی الثانی ۲۶۱ھ میں فوت ہوا۔ اس کی وفات کے بعد اس کا بھائی ابراہیم بن ابوابراہیم احمد تخت نشین ہوا۔
ابراہیم بن احمد:
ابراہیم بن احمد بہت ذی ہوش اور مدبر شخص تھا۔ اس نے نہایت عمدگی کے ساتھ حکومت شروع کی اور انتظام ملکی کو خوب مضبوط و مستحکم بنایا۔ بغاوتوں کے امکان کو مٹایا۔ ۲۶۷ھ میں مصری فوجوں نے افریقہ پر حملہ کیا۔ مگر ابراہیم کی فوجوں نے ان کو شکست دے کر بھگا دیا۔ ۲۶۹ھ میں ملک کے اندر ایک بغاوت نمودار ہوئی۔ جس کے فرو کرنے میں بہت خون ریزی ہوئی۔ ۲۸۰ھ میں خوارج نے خروج کیا اور تمام ملک میں بغاوتوں کے آثار نمودار ہوئے۔ ابراہیم نے نہایت استقلال و اطمینان کے ساتھ اس فتنہ خوارج کے فرو کرنے کے لیے فوجیں ملک کے ہر حصے میں پھیلا دیں اور بہت جلد امن و امان قائم ہو گیا۔ اس کے بعد ابراہیم نے سوڈانی لوگوں کو اپنی فوج میں بھرتی کیا اور ان سوڈانی غلاموں کی تعداد کو جو بطور سوار بھرتی کیے جاتے تھے تیس ہزار تک پہنچا دیا۔ ۲۸۱ھ میں ابراہیم قیروان سے شہر تونس میں چلا آیا اور وہیں محل سرائے بنوا کر اقامت اختیار کی۔ ۲۸۳ھ میں فوج لے کر مصر کی جانب ابن طولون سے جنگ کرنے کے لیے روانہ ہوا۔ اثناء راہ میں ایک بغاوت کا حال سن کر اس طرف متوجہ ہو گیا اور اس بغاوت کو فرو کیا۔
۲۸۷ھ میں جزیزہ صقلیہ سے خبر آئی کہ اہل پلرمو نے بغاوت اختیار کی ہے۔ ابراہیم نے اپنے بیٹے ابوالعباس عبداللہ کو ایک سو ساٹھ کشتیوں کا بیڑہ دے کر صقلیہ کی جانب روانہ کیا۔ ابوالعباس عبداللہ نے صقلیہ پہنچ کر عیسائی باغیوں کو پہیم شکستیں دے کر تمام جزیرہ میں امن و امان قائم کر دیا۔ پھر فوجیں آراستہ کر کے جزیرہ صقلیہ سے کشتیوں میں سوار ہو کر ساحل فرانس پر حملہ آور ہوا اور ڈیرھ برس کے بعد سالماً غانماً واپس آیا۔ اس کے آتے ہی ابراہیم خود جزیرہ صقلیہ میں گیا اور وہاں سے ساحل فرانس پرحملہ آور ہوا۔
|