روانہ ہوا، امیر موسیٰ ان معاہدوں کی تصدیق کرتا جاتا تھا، طارق و موسیٰ اندلس کے شمالی اور شمالی و مغر بی شہروں کے فتح کرنے میں مصروف ہوئے اور موسیٰ بن نصیر کے بیٹے عبدالعزیز بن موسیٰ نے جنوبی و مشرقی علاقے کو فتح کرنا شروع کیا، شاہ لرزیق کا سپہ سالار تدمیر جنوبی و مشرقی علاقے میں فوج جمع کر کے عبدالعزیز کے مقابلے پر آیا، بہت سی لڑائیاں ہوئیں ، مگر تدمیر کھلے میدان میں عبدالعزیز کا مقابلہ نہ کر سکا، وہ پہاڑوں میں چھپتا پھرتا تھا اور موقع پاکر کمیں گاہ سے حملہ آور ہوتا تھا۔
آخر عبدالعزیز اور تدمیر کے درمیان صلح ہو گئی، عبدالعزیز نے ایک چھوٹا سال علاقہ تدمیر کو دے دیا جس پر وہ حکومت کرنے لگا، یہ شرط قرار پائی تھی کہ تدمیر حکومت اسلامیہ کے دشمنوں کو اپنے ہاں پناہ نہ دے گا اور مذہبی آزادی کو بہر طور پر قائم رکھے گا، ادھر طارق اور موسیٰ نے بھی ہر ایک شہر سے نہایت آسان شرائط پر معاہدے کیے، جن کا خلاصہ یہ تھا کہ عیسائیوں کو مذہبی آزادی حاصل رہے گی، کہ گرجاؤں کو کوئی نقصان نہ پہنچا جائے گا، عیسائیوں اور یہودیوں کے تمام معاملات انہی کی مذہبی کتابوں اور مذہبی عدالتوں کے ذریعہ طے ہوں گے، جو شخص اسلام کو قبول کرنا چاہے اس کو کوئی عیسائی منع نہ کر سکے گا، عیسائیوں کے جان و مال اور املاک کی حفاظت کی جائے گی، طارق بن موسیٰ نے اپنے لشکریوں کو یہ بھی تاکیدی حکم دے رکھا تھا کہ غیر مصافی لوگوں سے قطعاً تعرض نہ کریں ، اور بوڑھوں ، عورتوں اور بچوں کو ہرگز قتل نہ کیا جائے، صرف ان لوگوں کو قتل کیا جائے جو مسلح ہو کر میدان جنگ میں آجائیں اور مسلمانوں کا مقابلہ کریں ۔
طارق اور موسیٰ شمالی و مغربی صوبوں کو فتح کرتے ہوئے جبل البرتات تک پہنچے جبل البرتات کو عبور کر کے ملک فرانس میں داخل ہوئے، فرانس کا جنوبی علاقہ فتح کرنے کے بعد لشکر اسلام موسم سرما کی شدت اور سامان رسد کی نایابی کے سبب واپس جبل البرتات پر آیا، اور موسیٰ بن نصیر نے ارادہ کیا کہ سال آئندہ میں ملک فرانس کو فتح کر کے آسٹریا و اٹلی و بلقان کو فتح کرتا ہوا قسطنطنیہ پہنچوں گا، واپس آکر شمالی و مغربی صوبہ جلیقیہ یا گلیشیا جو ابھی تک مفروروں کے لیے جائے امن تھا فتح کیا۔
اندلس پر مکمل اسلامی قبضہ :
موسیٰ بن نصیر نے اندلس میں وارد ہو کر اور دارالسلطنت طلیطلہ سے شمال کی جانب روانہ ہونے سے پہلے مغیث الرومی کو مع تحفہ و ہدایا اور ملک اندلس پر قبضہ ہونے کی خوش خبری دے کر دارالخلافہ دمشق کی جانب روانہ کیا تھا، مغیث الرومی دارالخلافہ سے اس وقت واپس آیا جب کہ صوبۂ جلیقیہ کو موسی بن نصیر فتح کر چکا تھا اور ملک اندلس کے قبضہ کو مکمل کر کے یورپ کے بقیہ ملکوں کو فتح کرنے کی تدابیر میں مصروف
|