ان حالات کی خبر جب بغداد میں پہنچی تو خلیفہ مقتدر باللہ نے احمد بن موہب کے پاس سیاہ خلعت اور جھنڈے روانہ کیے اور اس طرح قریباً ایک سال کے لیے جزیرئہ صقلیہ میں عباسی خلیفہ کا خطبہ پڑھا گیا، عبیداللہ مہدی نے ایک زبردست جنگی بیڑہ تیار کر کے صقلیہ کی طرف روانہ کیا جس سے احمد بن موہب کی طاقت ٹوٹ گئی اور اہل صقلیہ نے اس کو گرفتار کر کے مع اس کے ہمراہیوں کے عبیداللہ مہدی کے پاس بھیج کر خود عفو تقصیرات کی درخواست کی، عبیداللہ مہدی نے حکم دیا کہ احمد بن موہب اور اس کے ہمراہیوں کو ابن خزیر کی قبر پر لے جا کر قتل کر دو …… یہ واقعہ ۳۰۰ھ میں وقوع پذیر ہوا۔
بیعت ولی عہدی :
۳۰۱ھ میں مقتدر نے اپنے چار سالہ بیٹے ابوالعباس کو جو بعد میں قاہر باللہ کے بعد راضی باللہ کے لقب سے تخت خلافت پر بیٹھا تھا اپنا ولی عہد بنایا اور مصر و مغرب کی گورنری اس کے نام کر کے مونس خادم کو اس کی نیابت میں مصر کی طرف روانہ کیا۔
اسی سال حسن بن علی بن حسین بن علی بن عمر بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب نے جو اطروش کے نام سے مشہور ہیں صوبہ طبرستان پر قبضہ کر لیا، اطروش نے طبرستان و دیلم میں اسلام کی خوب اشاعت کی اور اس علاقے کے رہنے والوں کو اپنے وعظ و پند سے دائرۂ اسلام میں داخل کر کے قوت حاصل کی اور طبرستان پر قبضہ کیا۔
اطروش مذہباً زیدی شیعہ تھا، اس لیے ان لوگوں کا جو اطروش کی کوشش سے مسلمان ہوئے تھے یہی مذہب ہوا۔ اطروش کے تمام سرداران لشکر دیلمی تھے، ۳۰۴ھ میں والی خراسان نے طبرستان پر حملہ کر کے اطروش کو قتل کر دیا۔
۳۰۲ھ میں عبیداللہ مہدی نے اپنے سپہ سالار خفاشہ کتامی کو اسکندریہ پر حملہ کرنے کے لیے روانہ کیا، مونس خادم نے جو مصر پہنچ چکا تھا مقابلہ کیا، سخت معرکہ آرائیوں کے بعد مہدوی فوج سات ہزار آدمیوں کو مقتول کرا کر افریقہ کی طرف بھاگ گئی۔
۳۰۷ھ میں عبیداللہ مہدی نے اپنے بیٹے ابوالقاسم کو ایک عظیم الشان لشکر دے کر مصر پر حملہ کرنے کے لیے بھیجا، جو مونس کے مقابلہ میں شکست کھا کر اور بہت سے سرداروں کو گرفتار کرا کر واپس گیا۔
اسی سال قیصر روم نے مقتدر باللہ سے صلح کی اور دوستی و محبت کے تعلقات قائم کرنے کے لیے اپنے سفیر بغداد میں روانہ کیے جن کے استقبال میں بڑی شان و شوکت کا اظہار کیا گیا۔ … ۳۰۸ھ میں عبیدی لشکر نے مصر کے ایک حصہ پر قبضہ کر لیا۔
|