لفظ مغول کی تحقیق:
اس جگہ یہ بھی بیان کر دینا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ قبیلہ مغول نام ہے۔ مغول خان کی اولاد کا اور ہر ایک فرد پر بھی مغول ہی کا لفظ بولا جاتا ہے۔ مغول کا مخفف مغل ہے۔ جو لوگ مغل کی جمع مغول سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں ۔ مغول جمع نہیں بلکہ واحد ہے۔
فرا تاتار:
مغول و تاتار ایک دوسرے سے جدا ہو کر اور جدا جدا ملکوں میں سکونت اختیار کر کے ہمیشہ ایک دوسرے سے لڑتے اور چڑھائیاں کرتے رہے۔ جب تک کیانی خاندان ملک توران پر حکمران رہا اس نے تاتاریوں کا ساتھ دیا اور مغول ہمیشہ مغلوب و مقتول ہوتے رہے اور ان کو کبھی تاتاریوں پر چیرہ دستی حاصل کرنے کا موقع نہیں ملا۔ ان لڑائیوں میں مغلوں کی اکثر عورتیں تاتاریوں کے قبضے میں آ جاتی تھیں ۔ ان عورتوں سے جو اولاد پیدا ہوتی تھی اس اولاد کو تاتاری لوگ باندی کا بچہ سمجھتے اور اپنے ترکہ کا وارث نہیں بناتے تھے۔ رفتہ رفتہ اس قسم کے لوگوں کی کثرت ہوئی اور ان کی شادیاں اسی قسم کے پرستار زادوں میں ہونے لگیں ۔ اس طرح ایک الگ قوم تیار ہو گئی جس کو فرا تاتار کا خطاب دیا گیا۔ بعض مورخین کا خیال ہے کہ انہی لوگوں کو ترکمان کہا جاتا ہے۔ یہ تاتاریوں کی مغلوں سے نفرت کا نتیجہ تھا کہ انہوں نے مغل عورتوں کی اولاد کو اپنا ہمسر نہ سمجھا ورنہ حقیقتاً مغل اور تاتار ایک ہی باپ کی اولاد ہیں ۔
ایک غلط فہمی کا ازالہ:
بعض لوگ غلطی سے قوم اوزبک کو تاتاری قوم سمجھتے ہیں حالانکہ اوزبک چنگیز خان کی اولاد میں سے ایک قبیلہ کا نام ہے۔ یہ غلط فہمی غالباً اس لیے پیدا ہوئی ہے کہ ہندوستان کے سلاطین مغلیہ کی قبیلہ اوزبک کے کئی فرماں رواؤں سے لڑائیاں ہوئی ہیں اور وہ اوزبک اس زمانے میں ملک ترکستان کے بادشاہ تھے ان کو ترکستان کا بادشاہ دیکھ کر آج کل کے تاریخ دانوں نے یہ سمجھ لیا کہ وہ تاتاری تھے۔ ہاں تاتاری لوگوں کی سلطنت عثمانیہ سلطنت ہے۔ قبائل مغولیہ میں قچاق، ایغور، خلج، قاچار، افشار، جلائر، ارلات، دو غلات، قنطرات، سلدوز، ارغون، قوچین، ترخانی، طغانی، قاقشال وغیرہ بہت سی شاخیں ہیں جن کی تفصیل بیان کرنے کی اس جگہ ضرورت نہیں ۔
یہ بات اب بخوبی سمجھ میں آ گئی ہو گی کہ ترک ایک ایسا عام لفظ ہے جو مغلوں اور تاتاریوں کے ہر ایک قبیلہ پر بولا جا سکتا ہے کیونکہ تاتار اور مغل دونوں ایک ہی قبیلہ ترک کی دو شاخیں ہیں مغلوں کا اصل
|