جانشین بھی اسی قابلیت کے ہوتے یا معتصم کو زیادہ مدت تک خلافت و حکومت کا موقع ملتا تو یہ خرابیاں جو بعد میں پیدا ہوئیں ، پیدا نہ ہو سکتیں ۔
اگر سچ پوچھا جائے تو یہ سب وہمی اور خیالی باتیں ہیں ، اصلی خرابی اور سب سے بڑی غلطی یہ تھی کہ مسلمانوں میں حکومت اسلامیہ کے لیے وراثت کی لعنت کو تسلیم کر لیا گیا تھا اور باپ کے بعد بیٹے کا حق دار خلافت ہونا مانا جاتا تھا، اس بدعت سیئہ نے اسلام اور مسلمانوں کو ہمیشہ سخت نقصان پہنچایا اور صدیق رضی اللہ عنہ و فاروق رضی اللہ عنہ کی سنت کے بھلا دینے نے مسلمانوں کو یہ دن دکھایا۔ انا للّٰہ و انا الیہ راجعون! بہرحال معتصم کی خلافت کے زمانے سے ترکوں کا دور زندگی شروع ہو جاتا ہے۔
معتصم کو خلیفہ مثمن بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ اس کے ساتھ آٹھ کے عدد کو خصوصی تعلق تھا۔ معتصم خلیفہ ہارون الرشید کی آٹھویں اولاد تھا، وہ ۱۸۰ھ یا بقول دیگر ۱۷۸ھ میں پیدا ہوا، ان دونوں سنوں میں آٹھ کا عدد موجود ہے، وہ ۲۱۸ھ میں تخت نشین ہوا، یہاں بھی آٹھ کا عدد موجود ہے۔ معتصم خلفاء عباسیہ میں آٹھواں خلیفہ ہے۔ اس نے ۴۸ سال کی عمر پائی۔ آٹھ لڑکے اور آٹھ لڑکیاں چھوڑیں ، اس کا طالع پیدائش برج عقرب تھا جو آٹھواں برج ہے۔ اس نے آٹھ برس آٹھ مہینے اور آٹھ دن خلافت کی۔ اس نے آٹھ قصر تعمیر کرائے۔ آٹھ بڑی بڑی لڑائیاں فتح کیں ۔ آٹھ بادشاہ اس کے سامنے دربار میں حاضر کیے گئے۔ افشین و عجیف و عباس و بابک و مازیار وغیرہ آٹھ بڑے بڑے دشمنوں کو اس نے قتل کرایا۔ آٹھ لاکھ دینار، آٹھ لاکھ درہم، آٹھ ہزار گھوڑے، آٹھ ہزار غلام، آٹھ ہزار لونڈیاں اس نے ترکہ میں چھوڑیں ۔ ماہ ربیع الاول کے آٹھ دن باقی تھے کہ فوت ہوا۔
مسئلہ خلق قرآن کا خبط اس کو بھی مثل مامون الرشید کے تھا اور اس غیر ضروری مسئلہ کی طرف خصوصیت کے ساتھ متوجہ رہنے سے اکثر علماء کو اس کے ہاتھ سے تکلیفیں پہنچیں ، یہ عیب اس میں نہ ہوتا تو اس کو خاندان عباسیہ کا سب سے بڑا خلیفہ کہا جا سکتا تھا۔ اس کے زمانہ میں خلافت عباسیہ کی شوکت اپنے معراج کو پہنچ گئی تھی۔ جس کے بعد اس میں زوال و اضمحلال کے علامات نمایاں ہوتے گئے۔
واثق باللہ:
واثق باللہ بن معتصم باللہ بن ہارون الرشید بن مہدی بن منصور عباسی کی کنیت ابو جعفر یا ابوالقاسم تھی۔ اس کا اصل نام ہارون تھا۔ یہ مکہ کے راستے میں قراطیس نامی ام ولد کے پیٹ سے ۲۰ شعبان ۱۹۶ھ میں پیدا ہوا تھا۔ اس کو اس کے باپ معتصم باللہ نے اپنا ولی عہد بنایا تھا۔ معتصم کی وفات کے بعد تخت خلافت پر بیٹھا۔ یہ نہایت خوب صورت گوری چٹی رنگت کا آدمی تھا۔ ڈاڑھی گھنی اور خوب صورت
|