Maktaba Wahhabi

189 - 868
دروازے پر جمع ہوئے اس قدر کسی خلیفہ کے دروازے پر جمع نہ ہوئے تھے۔ معتصم کو عمارت بنانے کا بھی شوق تھا۔ ایک ہزار دینار روزانہ اس کے باورچی خانے کا خرچ تھا۔ معتصم کو ترکی غلاموں کے خریدنے اور ان کی جمعیت بڑھانے کا خاص شوق تھا، اس نے اپنے خاص خاص ترکی غلاموں کو بڑی بڑی سپہ سالاریاں سپرد کر رکھی تھیں ۔ اس کے زمانے میں ترکوں نے بہت ترقی کی اور وہ بہت جلد شائستہ و ذی حوصلہ بن کر اولوالعزمی دکھانے لگے، بظاہر معتصم نے ترکی فوجوں کے بڑھانے اور ترکوں کو ترقی دینے میں خراسانیوں کا زور گھٹانا چاہا تھا جو اس سے پہلے عربوں کے زور کو گھٹا اور مٹا چکے تھے۔ لیکن بعد میں یہی ترک خلافت عباسیہ کی بربادی کا موجب ہوئے۔ معتصم سے یہ غلطی ہوئی کہ اس نے ایک تیسری قوم کو زندہ و طاقتور بنایا، حالانکہ اس کو چاہیے تھا کہ وہ عربوں کو کسی قدر سہارا دے کر پھر خراسانیوں کا مد مقابل بنا دیتا، لیکن چونکہ اس کے باپ دادا شروع سے عربوں کو دشمن سمجھتے اور خراسانیوں کو قابل اعتماد سمجھ کر عربوں کو ناقابل اعتماد سمجھتے رہے تھے۔ لہٰذا اس کو جرائت نہ ہوئی کہ وہ اپنے خاندان کی قدیمی راہ عمل کو مکمل درہم برہم کر دے۔ معتصم خراسانیوں کی بغاوتوں اور سازشوں کے حالات بھی سن چکا تھا اور جانتا تھا کہ اس کے باپ دادا کو کس طرح خراسانیوں کی سازش کا بار بار مقابلہ کرنا پڑا ہے، نیز یہ بھی جانتا تھا کہ علویوں کو جو ہمارے قدیمی رقیب ہیں خراسانیوں اور عربوں دونوں میں رسوخ حاصل ہے۔ اور دونوں سے وہ ہمارے خلافت قوت و امداد حاصل کر لیتے ہیں ، اس لیے معتصم نے اگر ایک تیسری قوم کو جس پر علویوں کا اثر نہ تھا طاقتور بنایا تو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا، لیکن اس تیسری قوم یعنی ترکوں کو ابھی تک اسلام سے بوجہ اپنی جہالت و وحشت کے کوئی انس اور قوی تعلق پیدا نہ ہوا تھا۔ ترکوں کو اگرچہ مغلوب و محکوم تو عرصہ دراز سے بنایا جا چکا تھا لیکن ان میں اسلام کی اشاعت کما حقہ نہیں کی گئی تھی۔ جس کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ ترکوں کے علاقے پر جس کو ماوراء النہر کہا جاتا تھا عموماً ترک سردار ہی باختیار رئیسوں کی طرح حکومت کرتے اور حکومت اسلامیہ کو خراج ادا کرتے تھے۔ ان نو مسلم ترکوں نے یکایک ترقی کر کے جب دیکھا کہ خلافت اسلامیہ کی سب سے زبردست فوج ہم ہی ہیں تو وہ خلافت اسلامیہ کا تختہ الٹ دینے کے خواب دیکھنے لگے جیسا کہ افشین کے حالات سے ثابت ہے۔ خلیفہ معتصم اگرچہ جاہل تھا، اس نے ترکوں کو فوج میں بھرتی کرنے اور طاقتور بنانے کا جو طرز عمل اختیار کیا تھا اس کی خرابی کو دور کرنے اور خطرات کو مٹا دینے کی اس میں پوری قابلیت موجود تھی۔ اسی لیے اس کے سامنے ترکوں کے ہاتھوں سے حکومت اسلامیہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکا، اگر اس کے
Flag Counter