Maktaba Wahhabi

652 - 868
اٹھارواں باب: قرامطۂ بحرین یحییٰ بن فرج قرمط: بحرین ایک ملک کا نام ہے جس کے مشرق میں خلیج فارس جنوب میں عمان مغرب میں ملک یمامہ اور شمال میں صوبہ بصرہ ہے۔ اس ملک میں بحرین نام کا ایک شہر ہے۔ اسی شہر کے نام سے اس ملک کا نام بحرین مشہور ہوا۔ اس ملک میں ایک دوسرا شہر ہجر ہے، لہٰذا کبھی ملک بحرین کو ملک ہجر کے نام سے بھی موسوم کرتے ہیں ۔ ایک تیسرا مشہور شہر اس ملک میں حفیریہ تھا۔ جس کو قرامطہ نے ویران کر کے اس کی جگہ احساء آباد کیا۔ چنانچہ اس ملک کا نام احساء بھی لیا جاتا ہے۔ شہر احساء ہی قرامطہ کا مرکز و منبع تھا۔ جیسا کہ آگے بیان ہوتا ہے۔ قرامطہ کا تذکرہ دوسری جلد میں مجمل طور پر بیان ہو چکا ہے۔ عبیدیین اور قرامطہ کا ظہور ایک ہی زمانے میں ہوا دونوں شیعہ اسمٰعیلیہ اور بظاہر ایک ہی سے عقائد و اعمال کے وارث تھے۔ ۲۷۵ھ میں ایک شخص یحییٰ بن فرج مضافات کوفہ میں ظاہر ہوا۔ وہ اپنے آپ کو قرمط کے نام سے موسوم کرتا اور کہتا تھا کہ میں مہدی موعود کا ایلچی ہوں ۔ اپنے اوقات زیادہ تر زہد و عبادت میں بسر کرتا اور لذات دنیوی سے دور و مہجور رہتا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ لوگ اس کی طرف مائل ہونے لگے۔ وہ ہر ایک معتقد و مرید سے ایک دینار امام مہدی موعود کے لیے وصول کیا کرتا تھا۔ جب اس کے مریدین کی تعداد بڑھ گئی تو اس نے ان میں سے بعض کو اپنا نقیب مقرر کر کے ملک میں ادھر ادھر روانہ کیا کہ لوگوں کو اس کی طرف مائل و متوجہ کریں ۔ گورنر کوفہ نے ان حالات سے مطلع ہو کر قرمط کو گرفتار کر کے قید کر دیا۔ چند روز کے بعد محافظین کو غافل پا کر قرمط جیل خانے سے بھاگ گیا اور کسی کو پتہ نہ چلا کہ کہاں گیا اور کیا ہوا۔ اس طرح غائب ہو جانے سے اس کے مریدین و معتقدین اور بھی زیادہ اس کے قائل ہو گئے اور ان کو یقین کامل ہو گیا کہ وہ ضرور امام مہدی موعود کا ایلچی تھا۔ قرمط نے اپنے معتقدین کو جن عقائد و اعمال کی تعلیم دی تھی وہ بہت ہی عجیب و غریب تھے۔ نماز بھی اور ہی قسم کی تھی، روزے بھی رمضان کے نہیں بلکہ سال کے خاص خاص مہینوں کے خاص خاص ایام میں رکھے جاتے تھے۔ شراب کو اس نے حلال بتا کر نبیذ کو حرام ٹھیرایا تھا۔ غسل جنابت کے لیے صرف وضو کافی تھا۔ دمدار اور پانچ انگلیوں والے جانور حرام تھے۔ چند روز کے بعد یحییٰ بن فرج یعنی قرمط پھر نمودار
Flag Counter