دے سکا۔ عبیدیین کو عام طور پر لوگ فاطمیین کے نام سے یاد کرتے ہیں حالانکہ یہ بڑی جہالت اور غلطی ہے۔ عبیدیین عام طور پر اسمٰعیلی شیعہ تھے۔ انہیں کو باطنیہ بھی کہتے ہیں ۔ انہی کی ایک شاخ فارس کی وہ سلطنت تھی جو حسن بن صباح نے قائم کی تھی۔ جس کا دارالحکومت قلعہ الموت تھا۔ اسی کو فدائیوں کی حکومت بھی کہتے ہیں وہ بھی علوی نہ تھے۔
عبیدیین کی حکومت میں ہزارہا صلحاء محض اس لیے مقتول ہوئے کہ وہ صحابہ کرام کو برا نہ کہتے تھے عبیدیین سے اسلام کو کوئی نفع نہیں پہنچا اور ان کا کوئی جنگی، علمی، اخلاقی کارنامہ ایسا نہیں جس پر فخر کیا جا سکے۔ بعض علماء نے عبیدیین کو خارج از اسلام اور مرتد بھی قرار دیا ہے۔ ان میں سے بعض مثلاً عزیز عبیدی نے عالم الغیب ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ شراب خوری کو یہ لوگ جائز سمجھتے تھے۔ اسی قسم کی بہت سی باتیں ان کے عہد حکومت میں پائی جاتی تھیں جن کے سبب ان کو علماء اسلام نے ننگ اسلام سمجھا ہے بہرحال عبیدیین کی سلطنت کے تاریخی حالات جو کچھ تھے وہ بیان ہو چکے۔ اب مناسب معلوم ہوتا ہے کہ قرامطہ بحرین اور ان کی دولت و حکومت کے حالات بھی عبیدیین کے بعد درج کر دیئے جائیں ۔
|