خود مختارانہ قبضہ کر رکھا تھا۔ طاہر کو قتل امین اور فتح بغداد کے بعد چونکہ کوئی صلہ حسب توقع نہ ملا اور فضل بن سہل نے اس کی کوئی ہمت افزائی نہ ہونے دی، اس لیے وہ رقہ میں مقیم رہ کر نہایت بے دلی کے ساتھ نصر بن شیث کے مقابلہ میں مصروف رہا مگر کوئی توجہ اور سرگرمی نہیں دکھائی، نصر بن شیث خود اعلان کر چکا تھا کہ میں صرف اس لیے مامون کی اطاعت نہیں کرنا چاہتا کہ اس نے عربوں پر عجمیوں کو ترجیح دی ہے، اس لیے بھی طاہر نصر بن شیث کو زیادہ برا نہیں جانتا تھا۔
اب جب مامون کو حالات سے واقفیت حاصل ہوئی اور وہ بغداد کی طرف روانہ ہوا تو اس نے طاہر بن حسین کو بھی لکھا کہ بغداد پہنچنے سے پہلے مقام نہروان میں تم ہم سے آکر ملو۔ مامون طوس سے روانہ ہو کر جرجان پہنچا۔ یہاں بھی ایک مہینے سے زیادہ مقیم رہا۔ اسی طرح کوچ مقام کرتا ہوا نہروان پہنچا۔ یہاں طاہر بن حسین بھی رقہ میں اپنے بھتیجے اسحق بن ابراہیم بن حسین کو اپنا قائم مقام بنا کر آیا اور مامون کی خدمت میں حاضر ہوا۔
جوں جوں مامون بغداد سے قریب ہوتا گیا، ابراہیم بن مہدی کی حکومت و خلافت کو زوال آتا گیا۔ یہاں تک کہ اس کے بغداد میں داخل ہونے سے پہلے ہی ابراہیم بن مہدی کی خلافت کا خاتمہ ہو چکا تھا اور وہ روپوش ہو کر بغداد میں چھپتا پھرتا تھا۔
نہروان سے روانہ ہو کر مامون بغداد میں ۱۵ صفر ۲۰۴ھ کو داخل ہوا۔ یہاں اس نے دربار حاضر کیا اور طاہر کی فتوحات اور جاں فشانیوں پر نظر کر کے اس سے کہا کہ تیری جو خواہش ہو اس کو ظاہر کر۔ طاہر نے کہا کہ آپ سبز لباس کو ترک کر کے وہی قدیمی سیاہ لباس پہننے کی اجازت دیں اور عباسیوں کا شعار خود بھی اختیار کریں ۔ مامون نے سبز شعار کی جگہ سیاہ شعار کو اختیار کر لیا۔ اس سے بغداد میں عام طور پر خوشی کا اظہار کیا گیا اور بنو عباس کی تمام شکایات دور ہو گئیں ۔ یہ واقعہ ۲۳ صفر ۲۰۴ھ کو وقوع پذیر ہوا۔
عمال سلطنت کا تقرر اور قابل تذکرہ واقعات:
۲۰۴ھ کے ماہ صفر میں مامون الرشید بغداد میں داخل ہو کر انتظام سلطنت کی طرف متوجہ ہوا۔ طاہر بن حسین کو صیغہ پولیس کی افسری اور بغداد کی کوتوالی جو اس زمانے میں بہت بڑا عہدہ تھا۔ سپرد کی۔ ساتھ ہی جزیرہ و سواد کی حکومت و گورنری عطا کی۔ کوفہ کی گورنری اپنے بھائی ابو عیسیٰ کو اور بصرہ کی حکومت اپنے دوسرے بھائی صالح کو دی۔ حجاز کی گورنری عبداللہ بن حسین بن عباس بن علی بن ابی طالب کو عطا کی۔ موصل کی حکومت پر سید بن انس ازوی کو مامور کیا۔ عبداللہ بن طاہر بن حسین کو رقہ کی حکومت دی گئی۔ جزیرہ کی حکومت پر یحییٰ بن معاذ کو بھیجا گیا۔ آرمینیا و آذربائیجان کی حکومت عیسیٰ بن محمد بن ابی خالد کو عطا ہوئی۔
|