چونکہ شہید ہوئے تھے لہٰذا اس روز شیعوں کے لیے خم عدیر کی عید منانے کا دن تجویز کیا گیا۔ احمد بن بویہ دیلمی یعنی معز الدولہ کی اس ایجاد کو جو ۳۵۱ھ میں ہوئی شیعوں نے یہاں تک رواج دیا کہ آج کل کے شیعوں کا یہ عقیدہ ہے کہ عید غدیر کا مرتبہ عیدالاضحیٰ سے بھی زیادہ بلند ہے۔
تغریہ داری کی ایجاد:
۳۵۲ھ کے شروع ہونے پر ابن بویہ مذکور نے حکم دیا کہ ۱۰ محرم کو سیّدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے غم میں تمام دوکانیں بند کر دی جائیں ، بیع و شرا بالکل موقوف رہے، شہر و دیہات کے تمام لوگ ماتمی لباس پہنیں اور اعلانیہ نوحہ کریں ، عورتیں اپنے بال کھولے ہوئے، چہروں کو سیاہ کیے ہوئے، کپڑوں کو پھاڑے ہوئے، سڑکوں اور بازاروں میں مرثیے پڑھتی، منہ نوچتی اور چھاتیاں پیٹتی ہوئی نکلیں ۔ شعیوں نے اس حکم کی بخوشی تعمیل کی، مگر اہل سنت دم بخود اور خاموش رہے کیونکہ شیعوں کی حکومت تھی، آئندہ سال ۳۵۳ھ میں پھر اسی حکم کا اعادہ کیا گیا اور سنیوں کو بھی اس کی تعمیل کا حکم دیا گیا، اہل سنت اس ذلت کو برداشت نہ کر سکے، چنانچہ شیعہ سنیوں میں فساد برپا ہوا، بہت بڑی خون ریزی ہوئی، اس کے بعد شیعوں نے ہر سال اس رسم کو زیر عمل لانا شروع کر دیا اور آج تک اس کا رواج ہندوستان میں ہم دیکھ رہے ہیں ، عجیب بات یہ ہے کہ ہندوستان میں اکثر سنی لوگ بھی تعزیے بناتے ہیں ۔
عمان پر قبضہ اور معز الدولہ کی وفات:
عمان پر قرامطہ قابض و متصرف تھے، ۳۵۵ھ میں معز الدولہ نے عمان پر براہ دریا فوج کشی کی اور ۹ ذی الحجہ ۳۵۵ھ کو عمان پر قابض ہو گیا اور قرامطہ کو وہاں سے بھگا دیا، ہزارہا قرامطہ مارے گئے، نواسی کشتیاں ان کی جلا کر غرق کر دی گئیں ، عمان سے فارغ ہو کر واسط آیا، یہاں آکر علیل ہوا، پھر بغداد آیا، وزیر مہلبی نے اس سے پہلے عمان پر ۳۵۳ھ میں چڑھائی کی تھی مگر وہ بھی بیمار ہو کر آیا، بغداد میں پہنچ کر ہر چند علاج کیا مگر آرام نہ ہوا، بائیس سال حکومت کر کے ربیع الآخر ۳۵۲ھ میں فوت ہوا۔
عزالدولہ کی حکومت:
معز الدولہ نے مرتے وقت اپنے بیٹے بختیار کو اپنا ولی بنایا تھا، وہ معز الدولہ کے بعد عزالدولہ کا خطاب خلیفہ سے حاصل کر کے حکمرانی کرنے لگا۔ دیلمی لوگ اب اس قدر غالب و مسلط ہو گئے تھے کہ اصل حکمران وہی سمجھے جاتے تھے، خلیفہ کی کوئی حقیقت و حیثیت باقی نہ تھی، چنانچہ وہ اپنے بعد اپنے ولی عہد بھی خود تجویز کرنے لگے، ایک طرف خلیفہ اپنے ولی عہد مقرر کرتے تھے، دوسری طرف یہ حکمران سلطان اپنے ولی عہد مقرر کرتے تھے، خلیفہ کے ہاتھ میں کوئی حکومت نہ تھی بلکہ وہ خود محکوم تھا اور ان
|