Maktaba Wahhabi

846 - 868
سلطان بایزید ثانی: سلطان بایزید ثانی کی تخت نشینی کا حال اوپر بیان ہو چکا ہے اس سلطان نے ۸۸۶ھ میں تخت نشین ہو کر ۹۱۸ھ تک یعنی ۳۲ سال حکومت کی اس کو تخت نشین ہوتے ہی اپنے بھائی جمشید کا مقابلہ کرنا پڑا دو مرتبہ جمشید سے لڑائی ہوئی اور دونوں مرتبہ سلطان بایزید ثانی کامیاب ہوا، لیکن یہ کامیابی سلطنت عثمانیہ کے لیے کچھ مفید ثابت نہیں ہوئی، جمشید کا عیسائیوں کی قید اور قبضے میں چلا جانا باعث اس کا ہوا کہ سلطان بایزید ثانی کو ملک اٹلی اور روڈس پر حملہ کرنے کی جرائت نہ ہوئی ادھر مصر کی مملوکی سلطنت سے تعلقات کشیدہ ہو گئے، شہزادہ جمشید چوں کہ اول مصر ہی کی سلطنت میں پناہ گزیں ہوا تھا اور جمشید کے متعلقین آخر تک مصر میں موجود تھے لہٰذا مملوکیوں نے جنوبی و مشرقی ایشیائے کوچک کے حصہ پر حملہ آوری کا سلسلہ جاری کر دیا اور ۸۹۰ھ میں سلطان بایزید ثانی کی فوج کو شکست فاش دے کر بعض سرحدی مقامات پر قبضہ کر لیا آخر بایزید نے مملوکیوں سے متواتر شکستیں کھانے کے بعد صلح کی اور اس صلح میں سلطان بایزید ثانی کا دب جانا اس طرح ثابت ہوا کہ اس نے وہ قلعے اور وہ شہر جن پر مملوکی قبضہ کر چکے تھے انہی کے قبضے میں رہنے دیئے۔ مگر یہ اقرار مملوکیوں سے ضرور لے لیا کہ اس نو مفتوحہ علاقے کی تمام آمدنی حرمین شریفین کی خدمت گذاری میں صرف کی جائے گی، سلطان بایزید ثانی کے پاس احمد قیدوق ایک نہایت قیمتی اور تجربہ کار سپہ سالار تھا اگر بایزید چاہتا تو اس سے خوب کام لے سکتا تھا مگر اس نے اس جوہر قابل سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا احمد قیدوق فوج میں بہت ہر دل عزیز تھا اور سلطان بایزید ثانی کو اس کی غلط کاریوں پر نصیحت کرتا رہتا تھا وہ اپنی صاف بیانی اور فاش گفتاری میں کسی شاہی سطوت اور سلطانی رعب کی مطلق پروا نہ کرتا تھا، حقیقتاً ایسا نصیحت گر جو محبت کی وجہ سے غلطیوں پر تنبیہ کرے بہت غنیمت ہوتا ہے، لیکن بایزید زیادہ برداشت نہ کر سکا ۸۹۵ھ میں بایزید ثانی نے جان نثاری فوج کے بڑھے ہوئے زور کو توڑنا چاہا اور اس فوج کے خلاف سخت احکام صادر کرنے پر آمادہ ہوا، فوج میں چوں کہ پہلے ہی سے شورش برپا تھی، احمد قیدوق نے بایزید کو برسر دربار سمجھایا کہ آپ اس زمانے میں جب کہ ہر طرف ہم کو فوج سے کام لینے کی ضرورت ہے فوج کو بد دل اور افسردہ خاطر نہ کریں ۔ اس کام کو کسی دوسرے وقت پر ملتوی رکھیں ورنہ پھر اندیشہ ہے کہ مشکلات پر قابو پانا دشوار ہو گا اور اپنی سلطنت کا بچانا آپ کے لیے آسان نہ رہے گا، بظاہر بایزید نے احمد قیدوق کی بات کو مان لیا مگر اس کو احمد قیدوق کا اس طرح دخل درمعقولات ہونا سخت گراں گزرا، اس نے چند روز کے بعد احمد قیدوق کے قتل کا ارادہ کیا، چنانچہ احمد قیدوق کو اسی لیے گرفتار کر لیا گیا، فوج نے اپنے ہر دل عزیز سردار کے قتل کی خبر سن کر ایوان سلطانی کا محاصرہ کر لیا اور
Flag Counter