ابو محمد جمہور نے جمہوری حکومت قائم کی، ممبران کونسل نے ابو محمد جمہور کو اپنا صدر منتخب کیا، اس طرح شہر قرطبہ میں ہر قسم کا امن و امان رہا، ادریس بن علی نے والی قرمونہ اور والی المیریہ کو اپنا شریک بنا کر اشبیلیہ پر حملہ کیا اور تین چار سال تک اشبیلیہ کی فوجوں سے لڑائی کا سلسلہ جاری رہا، ۴۳۱ھ میں ادریس بن علی فوت ہوا، بعض سرداروں نے اس کے بیٹے یحییٰ بن ادریس کو مالقہ کے تخت پر بٹھانا چاہا، بعض نے کہا کہ حسن بن یحییٰ حاکم سبطہ مستحق تخت نشینی ہے، بالآخر حسن بن یحییٰ سبطہ سے آکر مالقہ کے تخت پر بیٹھا اور اپنا لقب مستنصر رکھا، ۴۳۱ھ میں حسن کی چچا زاد بہن یعنی ادریس کی لڑکی نے اس کو زہر دے کر مار ڈالا، اس کے بعد تین چار سال تک اس خاندان کے غلاموں اور نوکروں نے مالقہ میں یکے بعد دیگرے حکومت کی۔
ادریس بن یحییٰ حمودی:
آخر ۴۴۳ھ میں ادریس بن یحییٰ بن علی بن حمود مالقہ کے تخت پر قابض و متمکن ہوا، غرناطہ و قرمونہ کی ریاستوں نے اس کی اطاعت قبول کی، ادریس بن یحییٰ نے اپنا لقب ’’عالی‘‘ رکھا، اور سبطہ کی حکومت اپنے باپ کے غلاموں سکوت دزرق اللہ کو عطا کی، ۴۴۸ھ میں محمد بن علی بن حمود نے خروج کیا اور ادریس بن یحییٰ شکست کھا کر قمارش چلا گیا، محمد بن ادریس نے مالقہ میں تخت نشین ہو کر اپنا لقب مہدی رکھا اور اپنے بھائی ’’منالی‘‘ کو اپنا ولی عہد بنایا، ۴۴۹ھ میں محمد بن ادریس نے وفات پائی، اس کے فوت ہونے کی خبر سن کر ادریس بن یحییٰ دوبارہ مالقہ میں آکر تخت نشین ہوا۔ ۴۵۰ھ میں ادریس بن یحییٰ نے وفات پائی۔
خاندان حمود کا آخری بادشاہ محمد اصغر :
اس کے بعد محمد اصغر بن ادریس بن علی بن حمود مالقہ کے تخت پر بیٹھا ۴۵۱ھ میں بادیس بن حابوس بادشاہ غرناطہ نے مالقہ پر حملہ کر کے محمد اصغر کو مالقہ سے بے دخل کر دیا، محمد اصغر مالقہ سے المیریا چلا آیا اور ۴۵۶ھ تک یہاں بحالت پریشان مقیم رہا، ۴۵۶ھ میں ملیلہ (افریقہ) والوں کی درخواست پر افریقہ چلا گیا، اور وہاں کی حکومت اپنے ہاتھ میں لے کر ۴۶۰ھ تک حکومت کرتا رہا، محمد اصغر خاندان حمود کا آخری بادشاہ تھا، جس نے مالقہ میں ۴۵۱ھ تک حکومت کی، اسی خاندان حمود کا ایک اور شخص قاسم بن محمد الملقب بہ واثق باللہ صوبہ جزیرہ میں حکمران تھا، وہ بھی ۴۵۰ھ تک حکمران رہا، معتضد بن ابوالقاسم بن عباد بادشاہ اشبیلیہ نے حملہ کر کے ۴۵۰ھ میں جزیرہ پر قبضہ کر کے قاسم بن محمد کو گرفتار کر لیا، اس طرح خاندان حمود کی حکومت کا اندلس سے خاتمہ ہوا۔
|