مقابلہ کیا اور متعدد لڑائیوں کے بعد پھر محرم ۳۳۵ھ کو اسمٰعیل نے شکست کھائی۔ مگر اس نے اپنی منتشرو پراگندہ فوج کو جلد ہی جمع کر کے ۱۵ محرم ۳۳۵ھ کو ایک عظیم الشان جنگ کے بعد ابویزید کو شکست دی۔ اس شکست سے ابویزید کے کاموں میں اختلال پیدا ہوا۔ وہ شکست خوردہ باغایہ کی طرف گیا۔ اہل باغایہ نے شہر کے دروازے بند کر کے اس کو شہر کے اندر داخل نہ ہونے دیا۔ ابویزید نے شہر کا محاصرہ کر لیا۔
یہ حال سن کر اسمٰعیل بن ابوالقاسم فوج لے کر باغایہ کی طرف روانہ ہوا۔ یہ واقعہ ماہ ربیع الاول ۳۳۵ھ کا ہے ابویزید نے اسمٰعیل کے آنے کا حال سن کر باغایہ کو چھوڑ دیا اور ایک دوسرے قلعہ کا محاصرہ کیا۔ وہاں بھی اس کو کامیابی حاصل نہ ہوئی اور اسمٰعیل اس کے تعاقب میں پہنچ گیا۔ غرض اسی طرح ابویزید ادھر ادھر پھرتا رہا۔ آخر جبال کتامہ کے قریب ابویزید اور اسمٰعیل کے درمیان ایک فیصلہ کن جنگ ہوئی یہ لڑائی نہایت خون ریز تھی جو ۱۰ شعبان ۳۳۵ھ کو ہوئی۔ اس لڑائی میں ابویزید زخمی ہوا اور دس ہزار ہمراہیوں کو میدان جنگ میں قتل کرا کر خود بچ کر نکل گیا اور پھر فوج کے جمع کرنے اور مقابلے کی تیاری میں مصروف رہا۔ اب ایسی حالت تھی کہ ابویزید کے عامل اور طرف دار قبائل سب یکے بعد دیگرے اپنی اپنی خطاؤں کی معافی طلب کر کے اسمٰعیل بن ابوالقاسم کے ساتھ شامل ہو گئے تھے اور تمام ملک جو ابویزید کے تحت و تصرف میں آچکا تھااس کے قبضے سے نکل کر اسمٰعیل کے قبضے میں آ گیا۔
ابویزید کی گرفتاری اور وفات :
محرم ۳۳۶ھ کو سب سے آخری لڑائی ہوئی۔ قلعہ کتامہ میں ابویزید بعد شکست محصور اور اس کے بعد گرفتار ہوا۔ وہ گرفتاری کے وقت خطرناک طور پر زخمی تھا چند ہی روز کے بعد فوت ہو گیا اور اسمٰعیل نے اس کی کھال نکلوا کر اس میں بھس بھروا دیا۔ ان واقعات کے بعد اسمٰعیل قیروان کی جانب آیا۔ لیکن ساتھ ہی اس کے پاس خبر پہنچی کہ ملک مغرب کے عامل حمید بن یصلین نے دولت عبیدیہ کے خلاف علم بغاوت بلند کر کے خلافت امویہ اندلس کی اطاعت اختیار کر لی ہے۔ اسمٰعیل فوجیں لے کر اس طرف روانہ ہوا۔ مقام تاہرت پر معرکہ آارئیاں ہوئیں ۔ حمید کو شکست ہوئی۔ اسی حالت میں خبر پہنچی کہ فضل بن ابویزید نے فوجیں فراہم کر کے باغایہ کا محاصرہ کر لیاہے۔ اسمٰعیل اس طرف متوجہ ہوا۔ فضل کے ہمراہیوں میں سے ایک شخص نے فضل کا سرکاٹ کر اسمٰعیل کی خدمت میں پیش کر دیا۔ یہ واقعہ ربیع الاول ۳۳۶ھ کا ہے۔ اسمٰعیل کو اب چند روز کے لیے اطمینان حاصل ہوا۔ ۳۳۹ھ میں اس نے خلیل بن اسحاق کو جزیرہ صقلیہ کی حکومت سے معزول کر کے حسین بن علی بن ابوالحسین کو صوبہ صقلیہ کی حکومت پر مامور کیا۔ اس کے بعد حسین بن علی کی اولاد نے بالاستقلال اس جزیرہ میں حکومت کی۔
|