Maktaba Wahhabi

367 - 868
جبریہ طور پر عصمت دری کی لڑکی نے بمشکل اپنی بے عزتی کے حال سے اپنے باپ کو اطلاع دی، اس خبر کو سن کر جولین کے دل میں طیش و غضب کی آگ مشتعل ہوئی اور گاتھ قوم کے جس شخص کو بھی اس کا حال معلوم ہوا اس نے اپنی قوم اور قدیمی شاہی خاندان کی اس بے حرمتی کو گراں محسوس کیا، کونٹ جولین نے اپنی ناراضگی کو پوشیدہ رکھا اور فوراً سبطہ سے روانہ ہو کر طلیطلہ (ٹالیڈو) میں پہنچا، شاہی دربار میں حاضر ہو کر اپنی بیوی یعنی فلورنڈا کی ماں کے بیمار ہونے اور مرنے سے پہلے بیٹی کے دیکھنے کی خواہش ظاہر کرنے کا حال بیان کر کے فلورنڈا کے لے جانے کی اجازت چاہی، یہ ایک ایسا بہانہ تھا کہ لرزیق کسی طرح اس کی مخالفت نہیں کر سکتا تھا، چنانچہ جولین اپنی بیٹی کو لے کر سبطہ میں واپس آگیا، قدیمی شاہی خاندان کے حامیوں میں سے اشبیلیہ کا اسقف بھی جولین کے پاس آیا اور لرزیق کی حکومت کے درہم برہم کرنے کی تدابیر سوچنے میں یہ دونوں مصروف ہوئے۔ موسیٰ بن نصیر : اس زمانہ میں خلیفہ ولید بن عبدالملک کی جانب سے شہر قیروان میں موسیٰ بن نصیر خلیفہ کے مقبوضات غربی کا وائسرائے تھا، موسیٰ بن نصیر کی طرف سے طارق بن زیاد، اس کا ایک بربری النسل غلام شہر طنجہ کی حکومت پر مامور اور ملک مراکش کی افواج اسلامیہ کا سپہ سالار تھا، طارق اگرچہ جولین سے قریب تھا لیکن جولین نے بجائے طارق سے گفتگو کرنے کے موسیٰ بن نصیر سے اپنا مقصود ظاہر کرنا مناسب سمجھا، وہ اشبیلیہ کے اسقف اعظم اور چند عیسائی سرداروں کو ہمراہ لے کر قیروان پہنچا، اور موسیٰ بن نصیر کی خدمت میں اپنے آنے کی اطلاع پہنچائی۔ موسیٰ بن نصیر اس عیسائی وفد سے بڑی تعظیم و تکریم کے ساتھ ملا۔ جولین اور اس کے ہمراہیوں نے عرض کیا کہ آپ اندلس پر فوج کشی کریں ، فتح و نصرت یقینا آپ کے شامل حال ہو گی، موسیٰ یہ سن کر متامل ہوا اور کوئی تسکین بخش جواب نہ دے سکا۔ تب جولین اور اسقف اشبیلیہ نے کہا کہ آج کل اندلس میں ایک شخص غاصبانہ طور پر متسلط ہے، موجودہ حکومت اندلس کی رعایا کے لیے ایک قہرالٰہی ہے۔ بنی نوع انسان کے حقوق جو محض انسان ہونے کی وجہ سے آپ پر عائد ہوتے ہیں ، آپ ان کو ادا کریں اور اہل اندلس کو اس جہنم سے جس میں آج کل وہ مبتلا ہیں نجات دلائیں ، بجز آپ کے اور کوئی طاقت دنیا میں ایسی نہیں جس کے پاس ہم اپنی فریاد لے کر جائیں اور اس کے ذریعہ اس مصیبت سے آزادی پائیں ، موسیٰ بن نصیر نے جولین کے اس اصرار کے بعد اندلس کے حالات اور حکومت کی فوجی طاقت کے متعلق سوالات کیے اور خلیفۂ دمشق ولید بن عبدالملک سے اجازت طلب کرنا ضروری سمجھ کر ایک عریضہ دمشق کی جانب روانہ کیا۔
Flag Counter