Maktaba Wahhabi

658 - 868
سردار اس کے ساتھ تھا۔ آخر عزیز عبیدی سے حدود مصر میں معرکہ آرائی کی نوبت آئی جیسا کہ اوپر عزیز عبیدی کے حالات میں بیان ہو چکا ہے۔ افتگین تو گرفتار ہو گیا اور اعظم اپنے دارالسلطنت احساء کی جانب چلا آیا چونکہ اعظم نے خلافت عباسیہ کی اطاعت قبول کر لی تھی اور اس کو عبیدیین سے سخت نفرت تھی اس لیے قرامطہ اس سے کبیدہ خاطر اور افسردہ دل رہتے تھے۔ ادھر عبیدیوں کی طرف سے قرامطہ کے عام لوگوں میں غیر محسوس طور پر اعظم کے خلاف تبلیغی سلسلہ جاری تھا لہٰذا قرامطہ نے اعطم کے خلاف ایک بغاوت برپا کر دی۔ یہ بغاوت اس لیے زیادہ کامیاب ہو سکی کہ اعظم اپنے دارلسلطنت سے دور ملک شام میں زیادہ مصروف رہا۔ اگر وہ دارالسلطنت کو نہ چھوڑتا تو کوئی بغاوت اس کے خلاف کامیاب نہ ہو سکتی تھی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ جب اعظم شام کی طرف سے واپس احساء میں آیا تو تمام اہل شہر کو اپنا مخالف و سرکش پایا۔ اس کی رکابی فوج بھی باغیوں میں شامل ہو گئی۔ انہوں نے اعظم کو گرفتار کر کے ابوسعید جنابی کے تمام خاندان کو حکومت و سلطنت سے محروم کر کے اپنے گروہ میں سے جعفر و اسحق دو شخصوں کو مشترکہ طور پر تخت حکومت پر بٹھا دیا اور اعظم اور اس کی اولاد اور رشتہ داروں کو جزیرہ ادال میں جلا وطن کر دیا۔ اس جزیرہ میں ابوطاہر کی اولاد پہلے سے بحالت جلا وطنی موجود تھی اور ان کی تعداد زیادہ تھی۔ انہوں نے ان نئے جلا وطنوں کو جزیرہ میں قدم رکھتے ہی حملہ کر کے قتل کر ڈالا۔ جعفر و اسحاق: جعفر و اسحاق مل کر قرامطہ پر حکومت کرنے لگے اور انہوں نے عنان حکومت اپنے ہاتھ میں لیتے ہی خلافت عباسیہ کی اطاعت سے منحرف ہو کر عبیدیین کی خلافت کو تسلیم کیا اور عبیدی بادشاہ کا خطبہ اپنے مقبوضہ ممالک میں جاری کیا۔ اس کے بعد انہوں نے کوفہ پر حملہ کیا اور قابض ہو گئے۔ صمصام الدولہ بن بویہ نے ایک فوج قرامطہ کی سرکوبی کے لیے کوفہ کی جانب روانہ کی۔ قرامطہ نے اس فوج کو شکست دے کر بھگا دیا اور قادسیہ تک اس کا تعاقب کیا۔ اس کے بعد جعفر و اسحق کے درمیان نااتفاقی پیدا ہوئی اور ہر ایک اس کوشش میں مصروف ہوا کہ اپنے حریف کو مٹا کر تنہا بادشاہت کرے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ قرامطہ کے گروہ میں اضمحلال و کمزوری کے آثار نمایاں ہو گئے۔ آخر دوسرے قرامطہ سردار بھی اپنی بادشاہت قائم کرنے کی فکر میں مصروف ہو گئے اور نتیجہ یہ ہوا کہ اصغر بن ابوالحسن تغلبی بحرین پر اور بنی مکرم عمان پر قابض ہو گئے۔ انہوں نے خلافت عباسیہ کی اطاعت قبول کر لی اور تغلبی خاندان نے ۳۷۵ھ تک بحرین سے قرامطہ کا نام و نشان مٹا دیا۔
Flag Counter