Maktaba Wahhabi

405 - 868
ایک یہ سبب بھی عبدالرحمن الداخل کی قبولیت کا ہوا کہ اس کے اعلیٰ اخلاق کی شہرت پہلے سے اندلس میں ہو چکی تھی اور عبدالملک بن قطن کے عہد امارت میں بعض شخصوں نے دمشق سے آکر وہاں کے جو حالات بیان کیے تھے ان میں عبدالرحمن کو بنو امیہ کے اندر سب سے بہتر نوجوان بتایا اور یہ بھی بیان کیا تھا کہ اس کو حجازی اور یمنی عربوں سے بہت ہمدردی اور محبت ہے، اس شہرت نے اس وقت بڑا کام دیا اور ان لوگوں نے بھی جو بنو امیہ کے مخالف تھے، عبدالرحمن الداخل کو محبت کی نگاہوں سے دیکھا۔ آخر ابن حاتم اور یوسف دونوں طلیطلہ سے قرطبہ کی جانب روانہ ہوئے، ادھر سے عبدالرحمن الداخل اپنی جمعیت کو لے کر قرطبہ کی جانب بڑھا، دریائے وادیٔ الکبیر کے کنارے قرطبہ کے متصل میدان مصارت میں دونوں فوجوں کا مقابلہ عیدالاضحیٰ کے روز یعنی ۱۰ ذوالحجہ ۱۳۸ھ مطابق ۱۴ مئی ۷۵۶ء کو ہوا، بڑی خون ریز جنگ صبح سے شام تک رہی آخر عبدالرحمن الداخل کو فتح ہوئی، امیر یوسف بن عبدالرحمن کا بیٹا عبدالرحمن اور دوسرے سردار گرفتار ہوئے، مگر ابن حاتم اور یوسف دونوں بچ کر نکل گئے، ابن حاتم نے مریدہ میں اور یوسف نے جیان میں پناہ لی، عبدالرحمن الداخل اس میدان سے روانہ ہو کر قرطبہ میں داخل ہوا اور اعلان کیا کہ جو شخص اطاعت کا اقرار کرے گا اس کو کوئی آزار نہ پہنچایا جائے گا، لوگوں نے بطیب خاطر اطاعت قبول کی، ابن حاتم اور یوسف نے پھر فوجیں فراہم کیں مگر آخر اطاعت ہی پر رضا مند ہو گئے، عبدالرحمن الداخل نے ان کو اس شرط سے امان دی کہ وہ قرطبہ ہی میں سکونت اختیار کریں اور روزانہ ایک مرتبہ عبدالرحمن الداخل کے دربار میں حاضر ہو کر اپنی صورت دکھایا کریں ، بس اس کے بعد سے عبدالرحمن الداخل اور اس کی اولاد کی حکومت اندلس میں شروع ہوئی اور عہد امارت، یعنی اندلس کی اسلامی حکومت کا پہلا دور ختم ہو گیا۔ اسلامی حکومت کے دور اول پر ایک نظر : اندلس کا ملک مرکز خلافت یعنی دمشق سے بہت زیادہ فاصلہ پر واقع تھا۔ اندلس تک پہنچنے کے لیے مسلمانوں کو قبطیوں اور بربریوں وغیرہ کی کئی قوموں کو زیر کرنا پڑا تھا، مہینوں میں دربار خلافت کا کوئی حکم اندلس پہنچتا اور اندلس کا کوئی پیغام دربار خلافت تک آتا تھا، اندلس جس زمانہ میں فتح ہوا ہے اس زمانے میں دربار خلافت اور مسلمانوں کے نامور سپہ سالاروں اور مدبروں کی توجہ خانگی جھگڑوں میں بہت کچھ صرف ہو رہی تھی۔ عراق و شام و ایران کے صوبوں نے مرکز خلافت کی توجہ کو اپنی طرف زیادہ مبذول کر رکھا تھا، اس لیے اندلس کی طرف کوئی خصوصی توجہ کبھی مبذول نہ ہو سکی۔ اندلس عام طور پر گورنر افریقہ ہی کے ماتحت رہا، مگر چونکہ اندلس کی سرسبزی و شادابی اور خوش سوادی
Flag Counter