Maktaba Wahhabi

363 - 868
آرائیوں کا سلسلہ جاری ہوا، آخر رومیوں نے سلطنت قرطاجنہ کو برباد کیا اور اندلس میں رومیوں کی حکومت قائم ہوئی، رومیوں نے پانچ سو سال تک اندلس میں حکومت کی، شہر روم سے اندلس کا حاکم بطور وائسرائے مقرر ہو کر آتا تھا اور سالانہ خراج اس ملک سے وصول کر کے دارالسلطنت روم میں بھیجتا تھا، جس طرح بحر روم اور اس کے ساحلی ملکوں کی حکومت اہل فینشیا کے ہاتھ سے نکل کر اہل قرطاجنہ کے ہاتھ میں آئی تھی اسی طرح اہل قرطاجنہ سے اہل روم کے قبضے میں پہنچی۔ گاتھ کی حکومت: سلطنت روم پر عیسوی مذہب قبول کر لینے کے بعد ۴۰۰ء کے قریب دو مصیبتیں نازل ہوئیں اول یہ کہ قوم گاتھ نے جو مغلوں سے بہت مشابہ تھی وسطی و مشرقی یورپ سے خروج کر کے حملے شروع کر دیے، رومیوں کی عیش پرستی قوم گاتھ کی جفاکشی کا مقابلہ نہیں کر سکتی تھی، اس لیے اس لٹیرے گروہ نے رومی سلطنت کے چول ڈھیلے کر دیئے، انہی ایام میں رومی سلطنت دو حصوں میں تقسیم ہو کر ایک کا دارالسلطنت تو شہر روم ہی رہا اور دوسری مشرقی سلطنت کا دارالحکومت قسطنطنیہ مقرر ہوا گاتھوں کے اس لٹیرے گروہ نے دین عیسوی کو اسی طرح قبول کیا جیسے کہ ترکوں کے ایک گروہ بنی سلجوق نے اسلام قبول کر لیا تھا، بنی سلجوق جس طرح اسلام قبول کرنے کے بعد ہی بہت جلد اپنی حکومتیں قائم کر سکے تھے اسی طرح قوم گاتھ نے عیسوی مذہب قبول کرنے کے بعد فرانس کی جانب سے کوہ برطات یا کوہ پیری نیر کو عبور کر کے جزیرہ نما ہسپانیہ پر قبضہ کیا، گاتھوں کے ایک حصے نے مشرق میں اپنی حکومت قائم کی اور ایک حصہ کی حکومت مغرب میں اندلس کے اندر قائم ہو گئی۔ جس طرح رومی سلطنت کے دو ٹکڑے ہو کر مشرقی روم اور مغربی روم کی سلطنتیں قائم ہو گئیں تھی اسی طرح گاتھوں کی بھی دو سلطنتیں مشرقی گاتھ اور مغربی گاتھ کے نام سے قائم ہوئیں ، مغربی گاتھ کو چونکہ حکومت اور مذہب ساتھ ہی ساتھ ملے تھے اس لے انہوں نے عیسائی مذہب قبول کرنے کے بعد بھی اپنے آپ کو روم کے مذہبی پیشوا کا ماتحت و محکوم نہیں رکھا، بلکہ اندلس کے عیسائی پوپ روم کی سیادت سے آزاد اور اپنے مذہبی معاملات میں خودمختار رہے، حکومت گاتھ مذہب کی کچھ زیادہ پابند نہ تھی اور اس نے عیسویت کو سیاسی مصلحت سے ہی قبول کیا تھا، لیکن رفتہ رفتہ عیسائیت کو جس طرح یورپ کے دوسرے ممالک میں فروغ ہوتا گیا، اسی طرح اندلس میں بھی مذہبی پیشواؤں کا اثر و اقتدار ترقی پذیر رہا، آخر چند روز کے بعد نوبت یہاں تک پہنچی کہ پادری لوگ بادشاہ کے انتخاب اور تخت نشینی کے مراسم ادا کرنے میں خوب دخیل ہو گئے اور ان کی طاقت کا توڑنا بادشاہ کے لیے آسان کام نہ رہا، حکومت گاتھ اندلس میں
Flag Counter