المیریہ پر سلسلہ جنگ جاری تھا کہ ابو سعید نے جو ابن الاحمر کا بھتیجا اور حاکم مالقہ تھا علم بغاوت بلند کیا۔ ابو سعید کے بیٹے ابوالولید نے المیریہ کو فتح کر کے بلیش کو بھی فتح کر لیا اور اس طرح سلطنت غرناطہ میں خانہ جنگی شروع ہو کر سلطنت کے دو ٹکڑے ہو گئے۔ یہ ناستودہ حالات ابھی روبہ اصلاح نہ ہوئے تھے کہ جمادی الثانی ۷۱۰ھ میں سلطان نصر بیمار ہوا اور زندگی سے ناامیدی ہوئی لوگوں نے سلطان محمد مخلوع کو سلطان نصر کی جگہ تخت نشین کرنا چاہا۔ اتفاقاً سلطان نصر تندرست ہو گیا اس نے سلطان محمد مخلوع کو جو اب تک قید تھا قتل کیا۔ ابو سعید اور اس کے بیٹے ابوالولید نے مالقہ کو دارلحکومت بنا کر اپنے مقبوضہ حصہ ملک پر خود مختارانہ حکومت شروع کر دی تھی۔ محرم ۷۱۳ھ میں ابوالولید فوج لے کر دارالسلطنت غرناطہ کے قریب قریتہ العطشاء میں آکر خیمہ زن ہوا۔ سلطان نصر بھی غرناطہ سے فوج لے کر نکلا۔ ۱۳ محرم ۷۱۳ھ کو سلطان نصر نے ابوالولید سے شکست کھائی اور غرناطہ میں آکر پناہ لی۔ غرناطہ پہنچ کر صلح کی سلسلہ جنبانی کی۔ ابھی صلح نامہ کی تکمیل نہ ہونے پائی تھی کہ بعض باشندگان غرناطہ نے ابوالولید کو جو مالقہ چلا گیا تھا جا کر صلح سے روکا اور غرناطہ پر حملہ کی ترغیب دی وہ بعض سرداران غرناطہ کو اپنا ہمدرد پا کر فوراً حملہ پر آمادہ ہو گیا۔ مقام شدونہ کے قریب مالقہ و غرناطہ کی فوجوں کا ایک زبردست مقابلہ ہوا۔ آخر ابوالولید کو فتح حاصل ہوئی اور وہ پاشنہ کوب مفرورین کے ساتھ ہی غرناطہ میں داخل ہوا۔ سلطان قصر حمرا میں محصور ہو گیا۔ آخر ۲۱ شوال ۷۱۳ھ کو سلطان نے تخت سلطنت سے دست برداری کی دستا ویز ابو الولید کے حق میں لکھ دی۔
ابو الولید:
ابو الولید نے غرناطہ کے تخت پر جلوس کر کے نصر کو وادی آش میں جا کر رہنے کی اجازت دی۔ ابو الولید نے غرناطہ کی عنان حکومت اپنے ہاتھ میں لے کر بہت ہوشیاری سے امور سلطنت کو انجام دینا شروع کیا۔ عیسائی جو مسلمانوں کی اس خانہ جنگی کو خاموشی سے دیکھ رہے تھے یہ دیکھ کر کہ اب غرناطہ کے تخت پر پہلے سے زیادہ قابل اور بہادر بادشاہ قابض ہو گیا ہے حملہ آوری کی تیاریوں میں مصروف ہوئے۔ چنانچہ شاہ قسطلہ نے ۷۱۶ھ میں سلطنت غرناطہ کے سرحدی مقامات پر حملہ کیا اور کئی شہروں پر قابض ہو گیا۔ ابوالولید نے بھی سلسلہ جنگ جاری رکھا اور آخر محرم ۷۱۹ھ میں عیسائیوں کو مار کر نکال دیا اور اپنا تمام علاقہ اس نے خالی کرا لیا۔ ابوالولید کی یہ چیرہ دستی دیکھ کر عیسائیوں نے مذہبی جنگ کا اعلان کر کے تمام عیسائی سرداروں اور رئیسوں کو مسلمانوں کی بیخ کنی پر آمادہ کیا۔ پادریوں نے اپنے مواعظ و تقریر سے عیسائی ممالک میں جوش پیدا کر دیا۔ اندلس کے پوپ اعظم نے خاص طور پر اس جہاد میں حصہ لیا۔ شہر طلیطلہ میں عیسائی افواج کا اجتماع ہوا۔ دو لاکھ سے زیادہ جنگ جو عیسائی طلیطلہ میں جمع ہو گئے کہ غرناطہ
|