عراق کی طرف فوج کشی کی، کوفہ اور نواح کوفہ کو بصرہ کی مانند قتل و غارت سے تباہ و برباد کر دیا۔ یہاں سے بحرین کی طرف واپس جا کر شہر احساء کی آبادی و تعمیر کا کام شروع کیا۔ اپنے اور اپنے ہمراہیوں کے لیے محلات و قصور تعمیر کرائے اور اس کو اپنا دارالسلطنت بنایا۔ ۳۱۵ھ میں ابوطاہر نے عمان پر حملہ کیا۔ حاکم عمان بھاگ کر براہ دریا فارس چلا گیا اور ابوطاہر نے عمان کے صوبے کو اپنی مملکت میں شامل کیا۔ ۳۱۶ھ میں اس نے شمال کی جانب حملہ آوری شروع کی۔ خلیفہ مقتدر عباسی نے آذر بائیجان سے یوسف بن ابی الساج کو طلب فرما کر واسط کی سند حکومت عطا کی اور ابوطاہر سے جنگ کرنے کا حکم دیا۔ کوفہ کے باہر یوسف اور ابوطاہر کا مقابلہ ہوا۔ سخت معرکہ آرائی کے بعد یوسف کی فوج کو شکست ہوئی اور یوسف کو ابوطاہر نے گرفتار کر لیا۔ بغداد میں اس خبر سے سخت پریشانی پیدا ہوئی۔ ابوطاہر کوفہ سے انبار کی جانب روانہ ہوا۔ دربار خلافت سے اس کی روک تھام کے لیے مونس خادم، مظفر اور ہارون وغیرہ سردار مامور ہوئے۔ مگر ابوطاہر کے مقابلے میں سب شکست کھا کر واپس بغداد آئے اور ابوطاہر رحبہ کی طرف بڑھا۔ رحبہ کو بھی خوب پامال و ویران کیا۔ اس کے بعد صوبہ جزیرہ کو متواتر اپنے حملوں سے پامال کرتا پھرا اور کوئی اس کو نہ روک سکا۔ اس کے بعد وہ جزیرہ کے اکثر قبائل پر خراج سالانہ مقرر کر کے احساء چلا گیا اور بہت سے لوگ قرمطی مذہب میں داخل ہو گئے۔
مکہ معظمہ پر چڑھائی:
۳۱۷ھ میں ابو طاہر نے مکہ معظمہ پر چڑھائی کی، بہت سے حاجیوں کو قتل کیا اور مکہ کو خوب لوٹا۔ میزاب اور خانہ کعبہ کے دروازے کو اکھیڑ ڈالا۔ غلاف کعبہ اتار کر اپنے لشکر میں تقسیم کر دیا اور حجر اسود کو نکال کر اپنے ساتھ ہجر کی طرف لے گیا اور چلتے وقت اعلان کر گیا کہ آئندہ حج ہمارے یہاں ہوا کرے گا۔ حجراسود کے واپس کرنے کے لیے لوگوں نے ابو طاہر سے بہت خط و کتابت کی اور بعض سرداروں نے پچاس ہزار دینار اس کے معاوضے میں دینے چاہے۔ مگر ابوطاہر نے اس کو واپس نہ کیا۔ ابو طاہر نے اس کے بعد مسلسل اپنی حملہ آوریوں کے سلسلے کو جاری رکھا اور عراق و شام کو اپنی تاخت و تاراج سے برباد کرتا رہا۔ یہاں تک کہ اہل دمشق پر بھی اس نے سالانہ ٹیکس مقرر کیا۔
ابوالمنصور:
اس کے بعد اس کا بڑا بھائی احمد قرامطہ کی سرداری و حکومت پر کامیاب ہوا۔ اس کو ابوالمنصور کی کنیت سے یاد کیا جاتا ہے، قرامطہ کے ایک گروہ نے ابوالمنصور کی حکومت سے انکار کیا اور ابو طاہر کے بڑے بیٹے سابور کو مستحق حکومت قرار دیا۔ اس نزاع کے طے کرنے کے لیے تمام قرامطہ نے ابوالقاسم
|