بازاری تھی۔ علم کا آفتاب قرطبہ کے آسمان پر نصف النہار کو پہنچا ہوا تھا۔ اور یہ وہ فخر ہے کہ خلیفہ حکم ثانی کے مقابلہ میں ہارون و مامون و منصور بھی، پیش نہیں کر سکتے۔ خلیفہ حکم عالم بادشاہوں اور علم پرور سلاطین انجمن کا صدر اعظم ہونے کی وجہ سے فرماں روایان عالم میں خصوصی امتیاز رکھتا ہے۔ لیکن حیرت و استعجاب کی کوئی انتہا باقی نہیں رہتی۔ جب اس بات پر غور کیا جاتا ہے کہ ایسے ذی علم، ایسے ذی ہوش ایسے عقل مند خلیفہ کے تمام علم و عقل کو محبت پدری نے مغلوب کر لیا اور اس نے اپنے ایسے بیٹے کو اپنا جانشین تجویز کیا جو اس کی وفات کے وقت صرف گیارہ سال کی عمر رکھتا تھا۔ خلافت و سلطنت میں وراثت کو دخل دینے کی لعنت سے محفوظ رہنے کی توقع اگر ہو سکتی تھی تو حکم ثانی جیسے سمجھ دار خلیفہ سے ہی ہو سکتی تھی۔ مگر افسوس ہے کہ اس معاملہ میں وہ کامیاب ثابت نہیں ہوا اور مامون الرشید عباسی اس سے بازی لے گیا۔ اس نے اول تو اپنے خاندان کی بھی پروا نہیں کی اور ایک علوی کو اپنا ولی عہد بنایا، لیکن جب وہ ولی عہد خلافت مامون کے سامنے ہی فوت ہو گیا تو اس کے بعد اس کا بھائی معتصم اس کا جانشین ہوا۔
خلیفہ حکم ثانی کا بھائی مغیرہ ہر ایک اعتبار سے حکومت و سلطنت کی قابلیت رکھتا اور حکم ثانی کا بجا طور پر جانشین ہو سکتا تھا۔ مگر حکم ثانی مغیرہ کو محروم رکھ کر اپنے نابالغ بیٹے کو ولی عہد بنا کر اپنے آپ کو خلفائے اندلس کا آخری خلیفہ بنایا۔ حکم کے بعد بھی برائے نام خاندان بنو امیہ میں چند روز خلافت و حکومت رہی۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ حکم ثانی کے فوت ہوتے ہی بنو امیہ کی حکومت و خلافت کا خاتمہ ہو گیا۔ خلیفہ حکم نے اپنے بیٹے کو ولی عہد خلافت بناتے ہوئے محمد بن ابی عامر کو اس کا اتالیق تجویز کر دیا تھا، لیکن اس اتالیقی یا وزارت کا تعلق شہزادہ ہشام کی جاگیر اور اس کے عہد ولی عہدی ہی سے تھا۔ یہ مطلب نہ تھا کہ ہشام بن حکم تخت نشین خلافت ہونے کے بعد بھی محمد بن ابی عامر کو اپنا وزیر بنائے۔ اور عہدہ حجاجت عطا کرے کیونکہ ایک خلیفہ کے فوت ہونے سے اس کے حاجب کا معزول ہونا ضروری نہ تھا۔ جب تک نیا خلیفہ اس کو خود معزول نہ کر دے۔
ہشام ثانی بن حکم ثانی اور منصور محمد بن ابی عامر:
۳۶۶ھ میں جب کہ خلیفہ حکم ثانی فوت ہوا اور اس کا بیٹا ہشام ثانی گیارہ سال کی عمر میں تخت نشین ہوا ہے۔ تو خلافت اسلامیہ اندلس میں مندرجہ ذیل اشخاص سب سے زیادہ طاقتور اور قابو یافتہ تھے۔
۱۔ جعفر بن عثمان مصحفی حاجب السلطنت یا وزیراعظم یہ خلیفہ حکم کے عہد حکومت سے وزارت عظمیٰ کے اعلیٰ عہدہ پر مامور چلا آتا تھا۔ ذی علم، علم دوست اور سب سے زیادہ معزز شخص سمجھا جاتا تھا۔
۲۔ ملکہ صبح۔ یہ حکم ثانی کی عیسائی بیوی اور ہشام بن حکم کی ماں تھی۔ خلیفہ حکم ثانی کے عہد حکومت میں بھی
|