بنایا تھا، خلیفہ معتضد کے زمانہ میں رومیوں پر ۲۸۵ھ، ۲۸۷ھ، ۲۸۸ھ میں مسلمانوں نے چڑھائیاں کیں ، کبھی رومیوں کا زیادہ نقصان ہوا، کبھی مسلمانوں کا۔
وفات معتضد باللہ:
۲۸۹ھ میں خلیفہ معتضد باللہ کثرت جماع کی وجہ سے بیمار ہو گیا، مختلف امراض اس پر مستولی ہوگئے تھے، نزع کی حالت میں ایک طبیب اس کی نبض دیکھ رہا تھا کہ معتضد نے اس کے ایک لات ماری، ادھر طبیب گرتے ہی مر گیا، ادھر معتضد کی جان نکل گئی۔
معتضد نے چار لڑکے اور گیارہ لڑکیاں چھوڑیں ، معتضد کی وفات آخر ماہ ربیع الثانی ۲۸۹ھ میں ہوئی۔
مکتفی باللہ:
مکتفی باللہ بن معتضد باللہ بن موفق باللہ بن متوکل علی اللہ بن معتصم باللہ بن ہارون الرشید کا اصل نام علی اور کنیت ابو محمد تھی، ایک ترکیہ ام ولد جیجک نامی کے بطن سے پیدا ہوا تھا۔ علی نام کے صرف دو ہی خلیفہ ہوئے، ایک سیّدنا علی رضی اللہ عنہ اور دوسرا مکتفی باللہ، معتضد باللہ نے اس کو اپنا ولی عہد بنایا تھا۔
جب معتضد کا انتقال ہوا تو مکتفی رقہ میں تھا اور بدر غلام فارس میں ، وزیراعظم قاسم بن عبید اللہ نے مکتفی کے نام پر لوگوں سے بیعت لی اور مکتفی کے پاس رقہ میں خبر بھیجی، مکتفی ۷ جمادی الاول کو بغداد میں داخل ہوا اور قاسم وزیر کو ۷ خلعت عطا کیے، مکتفی عادل خوش خلق اور خوب صورت شخص تھا، وزیر قاسم بن عبیداللہ یہ چاہتا تھا کہ معتضد کی اولاد میں سے کوئی خلیفہ نہ ہو بلکہ اس خاندان کے کسی اور شخص کو خلیفہ بنایا جائے۔
بدر بن عبیداللہ اس کے ارادے میں سدراہ ہوا اور وزیر کو مجبوراً اپنے اس ارادے سے باز رہنا پڑا، اب مکتفی کے تخت نشین ہونے کے بعد وزیر کو یہ فکر ہوئی کہ اگر بدر نے حاضر دربار ہو کر خلیفہ سے میرے اس ارادے کا تذکرہ کر دیا تو خلیفہ میرا دشمن ہو جائے گا، اس لیے وہ اس کوشش میں مصروف ہوا کہ بدر کے آنے سے پہلے خلیفہ کو بدر کی جانب سے بد گمان کر دے۔
چنانچہ جو بڑے بڑے سردار بدر کے ساتھ فارس میں تھے ان کو بلا لیا گیا، بدر فارس سے واسط میں آیا تو واسط کی طرف ایک فوج روانہ کر دی۔ بدر چاہتا تھا کہ میں خلیفہ کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنی بے گناہی کا ثبوت پیش کروں ، وزیر نے خلیفہ کو بدر کی طرف سے اور بھی برہم کر دیا اور نتیجہ یہ ہوا کہ بدر کو
|