Maktaba Wahhabi

275 - 868
قادر باللہ ! ابو العباس احمد قادر باللہ بن اسحاق بن مقتدر ۳۳۶ھ میں ایک ام ولد موسومہ تمنی کے بطن سے پیدا ہوا اور ۱۲ رمضان المبارک ۳۸۱ھ میں تخت پر بیٹھا، صاحب دیانت سیاست داں تھا، نماز تہجد کبھی قضا نہیں کی، اعلیٰ درجہ کا فقیہ تھا، تخت نشینی کے چند روز بعد ماہ شوال ۳۸۱ھ میں قادر باللہ نے ایک دربار منعقد کیا، اس میں بہاء الدولہ اور خلیفہ قادر باللہ نے ایک دوسرے کے وفا دار رہنے کی قسمیں کھائیں ، قادر باللہ نے اس تذلیل و تحقیر کو جو طائع اللہ کے زمانہ میں خلیفہ بغداد کی ہو چکی تھیں کم کرنے کی کوشش کی اور وقار خلافت کو قائم کرنے کا خواہش مند رہا، مگر دیلمی اس طرح قابو یافتہ ہو چکے تھے اور خلافت کا مرتبہ اس قدر پست ہو چکا تھا کہ قادر باللہ کوئی بہت بڑا تغیر پیدا نہیں کر سکا، تاہم اس نے طائع کے مقابلہ میں اپنے مرتبہ کو ضرور ترقی دی۔ ۳۸۰ھ میں جیسا کہ اوپر ذکر ہو چکا ہے صمصام الدولہ اور بہاء الدولہ کے درمیان اس بات پر صلح ہو گئی تھی کہ فارس پر صمصام الدولہ کی اور عراق پر بہاء الدولہ کی حکومت رہے، مگر بہاء الدولہ نے ۳۸۳ھ میں فارس پر فوجیں بھیجیں کہ صمصام الدولہ کے عاملوں کو بے دخل کر کے فارس پر قبضہ کر لیں۔ صمصام الدولہ نے ان فوجوں کو شکست دے کر بھگا دیا، ۳۸۴ھ میں بہاء الدولہ نے طغان ترکی کی ماتحتی میں ایک زبردست فوج فارس کی طرف روانہ کی، صمصام الدولہ سے متعدد لڑائیاں ہوئیں ، صمصام الدولہ اور بہاء الدولہ کی لڑائیوں کا سلسلہ ۳۸۸ھ تک جاری رہا، کبھی یہ کامیاب ہوتا کبھی وہ، آخر ماہ ذی الحجہ ۳۸۸ھ میں نو برس فارس میں حکومت کرنے کے بعد صمصام الدولہ گرفتار ہو کر مقتول ہوا اور فارس پر بہاء الدولہ کا قبضہ ہو گیا۔ ۳۸۹ھ میں بہاء الدولہ خود فارس کے ملک میں گیا اور عراق کی حکومت ابو جعفر حجاج بن ہرمز کو سپرد کر کے بغداد میں چھوڑ گیا، خلیفہ قادر باللہ نے ابو جعفر کو عمید الدولہ کا خطاب دیا۔ اسی سال یعنی ۳۸۹ھ میں خاندان سامانیہ کے قبضہ سے ماوراء النہر کا بھی تمام علاقہ نکل گیا اور اس خاندان کا خاتمہ ہو گیا۔ ۳۸۴ھ میں خراسان ان کے قبضے سے نکل چکا تھا، بنو سامان کی سلطنت کے نصف حصہ پر تو بنی سبکتگین نے قبضہ کر لیا اور بقیہ نصف پر ترکوں کا قبضہ ہو گیا تھا جس کا مفصل حال بعد میں ذکر کیا جائے گا، چند روز کے بعد بغداد میں شیعوں اور سنیوں کے درمیان فساد برپا ہوا، بہاء الدولہ نے فارس میں یہ خبر سن کر عمید الدولہ کو عراق و بغداد کی حکومت سے معزول کر کے ۳۹۰ھ میں ابو علی حسن بن ہرمز کو عنان حکومت دے کر عمید الجیوش کا خطاب دیا۔ عمید الجیوش نے شیعہ سنی فساد کو مٹایا اور اچھا انتظام ملک کیا۔ ۳۹۱ھ میں عمید الجیوش کو معزول کر کے ابو نصر بن سابور کو عراق و بغداد کی حکومت سپرد کی، شیعہ سنیوں میں
Flag Counter