غضب کو اور بھی زیادہ بھڑکا دیا ہوگا۔
سلیمان بن عبدالملک کی تخت نشینی اور موسیٰ بن نصیر پر عتاب:
آخر اسی ہفتہ ولید بن عبدالملک نے وفات پائی اور ۱۶ جمادی الثانی ۹۶ھ کو خلیفہ سلیمان بن عبدالملک تخت نشین ہوا، سلیمان بن عبدالملک نے تخت نشین ہو کر موسیٰ بن نصیر سے سختی کے ساتھ محاسبہ کیا اور جب ممالک مغربیہ کے خراج کی بقایا جو موسیٰ بن نصیر کے ذمہ واجب الاداء تھی موسیٰ ادا نہ کر سکا تو خلیفہ نے اس کو معتوب بنا کر اس کا مال و اسباب ضبط کر لیا اور دو لاکھ اشرفیاں جو اس کے ذمہ باقی رہ گئی تھیں ان کے عوض موسیٰ کو قید کر دیا، طارق اور مغیث الرومی بھی موسیٰ بن نصیر کے مشہور سردار اور فتح اندلس میں سب سے زیادہ کارہائے نمایاں انجام دینے والے تھے، اندلس پر فوج کشی کا حکم دربار خلافت سے نہیں دیا گیا تھا، بلکہ موسیٰ کی درخواست فوج کشی کو دربار خلافت نے صرف منظور کیا تھا، لہٰذا فتح اندلس کا کارنامہ موسیٰ بن نصیر ہی سے زیادہ تعلق رکھتا تھا اور موسیٰ و طارق ہی کی شہرت کا باعث ہوا تھا۔
طارق کا انجام :
خلیفہ سلیمان نے جب موسیٰ سے ناراض ہو کر اس کو قید کر دیا تو طارق پر بھی جو موسیٰ کا آزاد کردہ غلام اور موسیٰ ہی کا تربیت کردہ تھا اس کا اثر پڑا اور کوئی غیر معمولی قدردانی طارق کی نہیں کی گئی، نہ اس کو اندلس یا مراکش کی حکومت پر واپس بھیجا گیا، کیونکہ تمام ممالک مغربیہ موسیٰ بن نصیر کے بیٹوں کے قبضے میں تھے، یعنی اندلس میں عبدالعزیز بن موسیٰ اور قیروان میں عبداللہ بن موسیٰ اور مراکش میں مروان بن موسیٰ حکمران تھا، خلیفہ سلیمان بن عبدالملک کے لیے ضروری تھا کہ وہ موسیٰ کے خاندان کی طرف سے غافل نہ ہو اور طارق کو جو موسیٰ ہی کے خاندان کا ایک شخص سمجھا جاتا تھا، کوئی ذمہ داری کا عہدہ نہ دے، چنانچہ طارق کو ایک معقول پنشن دے کر ملک شام کے کسی شہر میں قیام پذیر ہونے کی پروانگی عطا ہوئی اور موسیٰ کو قید کر دیا گیا، امیر ابن المہلب نے موسیٰ کی سفارش کی تو سلیمان بن عبدالملک نے موسیٰ کو قید سے آزاد کر دیا اور جس قدر روپیہ اس سے وصول ہو سکتا تھا وصول کر کے وادیٔ القریٰ میں سکونت پذیر ہونے کا حکم دیا۔
موسیٰ بن نصیر کی وفات :
موسیٰ بن نصیر اس ناکامی و نامرادی کے عالم میں اگلے ہی سال یعنی ۹۷ھ میں اٹھہتر سال کی عمر پا کر فوت ہوا، موسیٰ بن نصیر ۷۹ھ میں افریقہ کا گورنر مقرر ہوا تھا۔
مؤرخین نے اس موقع پر موسیٰ و طارق کے اس مجہول انجام کو دیکھ کر خلیفہ سلیمان بن عبدالملک کو
|