بیدار مغز اور بہادر آدمی تھا اس کے کاموں سے جو اس نے اپنی مدت العمر میں انجام دیے اس کی دانائی اور ذہانت کا ثبوت ملتا ہے۔ وہ اپنی خون ریزی کے لیے شہرت عظیم رکھتا ہے۔ مگر اس زمانے کی دنیا کے حالات ہی کچھ ایسے ہو گئے تھے کہ وہ اپنے آپ کو خون ریزی سے نہ بچا سکا۔
مغلوں کا مذہب:
مغلوں کے دین و مذہب کا کوئی پتہ نہیں چلتا۔ صرف اس قدر معلوم ہوتا ہے کہ ان کے ہاں ایک خالق و قادر ہستی کا تصور ضرور تھا، یعنی وہ اللہ تعالیٰ کے قائل تھے۔ باقی عبادات ان کے بہت کچھ ہندوستان کے غیر آریہ یعنی قدیم باشندوں کی عبادات سے مشابہ تھیں ۔ اس ملک میں ضرور کوئی نہ کوئی پیغمبر مبعوث ہوئے ہونگے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت نامے لائے ہونگے۔ لیکن مرور ایام اور جہالت کے سبب مغل اپنے پیغمبر اور آسمانی ہدایت ناموں کو فراموش کر چکے تھے۔ ان میں حرام و حلال کی بھی کوئی قید نہ تھی۔ ہر ایک چیز کھا لیتے اور ہر ایک کام کر گذرتے تھے۔ کچھ ملک کی آب و ہوا، کچھ قبائل کی عداوتیں مل ملا کر اس کا باعث ہوئی تھیں کہ مورخین نے مغلوں کے مذہب کی نسبت لکھ دیا ہے کہ ان کا مذہب انسانوں کو قتل کرنا تھا اور بس۔ ان میں ستارہ پرستی اور عناصر پرستی بھی پائی جاتی تھی اگرچہ ان کو مجوسی نہیں کہہ سکتے۔ تاہم آتش پرستی بھی ان میں موجود تھی۔ مذہب اور عقائد کے اعتبار سے ایسی پست اور جاہل قوم میں چنگیز خاں کا وجود ایک مصلح اور مجدد کا مرتبہ رکھتا ہے۔ اس نے سب سے پہلے تمام مغولستان میں اپنی مضبوط سلطنت بہت ہی جلد قائم کر لی اور اس کے بعد وہ مغلوں کی اخلاقی و معاشرقی اصلاح کی طرف متوجہ ہو گیا۔
سلطان محمد خوارزم شاہ:
یہ وہ زمانہ تھا کہ سلطان محمد خوارزم شاہ ایران و خراسان و کابل و ترکستان وغیرہ ممالک پر قابض و مستولی ہو کر خلافت بغداد کے انہدام و بربادی کے ارادے کر رہا تھا اور براعظم ایشیاء میں سب سے زیادہ طاقتور زبردست مسلمان بادشاہ سمجھا جاتا تھا۔ عباسی خلیفہ ناصرلدین اللہ اور محمد خوارزم شاہ کے درمیان ناچاقی نے جب یہاں تک نوبت پہنچائی کہ خوارزم شاہ نے بغداد پر چڑھائی کا ارادہ کیا تو خلیفہ نے سیّدنا شیخ شہاب الدین سہروردی رحمہ اللہ کو سفیر بنا کر خوارزم شاہ کی خدمت میں روانہ کیا۔ شیخ ممدوح نے سلطان کے دربار میں پہنچ کر مناسب تقریر کی اور اس کو بغداد پر چڑھائی کرنے سے باز رہنے کی نصیحت کی۔ خوارزم شاہ نے کہا کہ شیخ صاحب آپ عباسیوں کے بہت مداح اور خیر خواہ ہیں ، لہٰذا آپ بغداد کو واپس تشریف لے جائیے میں توعلویوں کو عباسیوں پر ترجیح دیتا ہوں اور عباسی خلافت کو مٹا کر
|