Maktaba Wahhabi

496 - 868
خبر نے عیسائیوں کو یکایک بیدار کر دیا اور انہوں نے اس بات کو ضروری سمجھا کہ جس قدر جلد ممکن ہو سکے عبدالرحمن کی طاقت کو توڑ دینا چاہیے۔ اور اب تامل کرنا اپنے لیے خطرات کو بڑھانا ہے اسی لیے انہوں نے صوبہ سرقسطہ کے عامل کو جو نسبتاً قرطبہ سے دور اور عیسائی مقبوضات کے جوار میں تھا۔ باغی بنانے اور بغاوت پر آمادہ کرنے کی کوشش کی تاکہ عبدالرحمن کی طاقت مقابلے میں کمزور ثابت ہو۔ عبدالرحمن عامل سرقسطہ کی بغاوت کا حال سن کر اس کی سزا دہی کے لیے شمال کی جانب متوجہ ہوا تو تمام عیسائی افواج کو مستعد پیکار پایا مقام وحشمہ پر سخت خون ریز و فیصلہ کن جنگ ہوئی محمد بن ہشام گرفتار ہوا اور عیسائی افواج اپنے اپنے علاقوں کی جانب فرار ہوئیں ۔ اس کے بعد سلطان عبدالرحمن نے ہر ایک عیسائی ریاست پر الگ الگ حملہ کر کے ہر ایک کو شکست دے کر مغلوب و مجبور کیا۔ سب نے اطاعت و فرماں برداری کا اقرار کیا۔ ملکہ طوطہ فرماں روائے نوار نے سخت مقابلہ کے بعد شکست یاب ہو کر اظہار اطاعت کیا اور اپنے نواسے شانجہ کو تخت نوار پر بٹھا کر خود اس کی سرپرستی و نگرانی اپنے ہاتھ میں رکھی۔ عیسائیوں کو تنبیہ اور محمد بن ہشام کی سرکوبی سے فارغ ہو کر اور سرقسطہ میں امیہ بن اسحق کو گورنر مقرر کر کے سلطان قرطبہ میں واپس آیا۔ جنگ خندق: ۳۲۷ھ کے ابتدائی مہینوں میں امیہ بن اسحق کے کسی بھائی سے غداری و سازش کا جرم سرزد ہوا جس کی سزا میں اس کو سلطان نے قتل کرا دیا۔ امیہ بن اسحق گورنر سرقسطہ نے جب اپنے بھائی کے قتل کیے جانے کا حال سنا تو اس کو سخت صدمہ ہوا عیسائی سلاطین نے اس موقع کو تائید غیبی سمجھ کر امیہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور اس کو بڑی آسانی سے بغاوت پر آمادہ کر لیا۔ جلیقیہ کا عیسائی بادشاہ ان دنوں رذمیر نامی بڑا ہوشیار اور تجربہ کار شخص تھا۔ امیہ باغی ہو کر اور سرقطہ کی فوج اور خزانہ جس قدر ہمراہ لے جا سکتا تھا۔ ہمراہ لے کر رذمیر کے پاس مقام سمورہ دارالسلطنت جلیقیہ میں چلا گیا اور اسی جگہ نوار و لیون اور قسطلہ وغیرہ کی فوجیں بھی آکر فراہم ہونے لگیں برشلونہ وطرکونہ تک کی فوجیں بھی یہاں پہنچ گئیں ۔ فرانس سے بھی عیسائی مجاہدین اس طرف آ آکر فراہم ہونے لگے۔ اندلس میں عیسائی طاقت کا یہ سب سے بڑا مظاہرہ تھا جس میں ایک مسلمان گورنر بھی مع اپنی زبردست طاقت کے شامل اور انتہائی جوش کے ساتھ سلطان عبدالرحمن کو شکست دینے اور نقصان پہنچانے پر آمادہ تھا۔ اس مسلمان گورنر نے عیسائیوں کو بڑی بڑی قیمتی معلومات بہم پہنچائیں اور نہایت معقول و مفید مشورے دیئے۔ امیہ بن اسحق کی موجودگی عیسائیوں کے لیے بے حد ہمت افزائی اور جرائت کا موجب تھی۔ ادھر سلطان عبدالرحمن نے جب اس
Flag Counter