مقدس بنا دیا تھا، حالانکہ تمام مسجدیں ایک ہی مرتبہ رکھتی ہیں ۔
شوق عمارات میں امیر عبدالرحمن کا مرتبہ ہندوستان کے شاہ جہاں سے بڑھ کر ہے تو رائے تدبیر میں وہ ارسطو کا ہمسر نظر آتا ہے، ملک اندلس میں اپنی سلطنت کا قائم کر لینا تیمور و نپولین کی فتوحات سے بہت بڑھ چڑھ کر مرتبہ رکھتا ہے، علوم و فنون کی سر پرستی میں وہ ہارون الرشید و مامون الرشید سے کم نہ تھا بلکہ ہارون و مامون کے بعد خاندان عباسیہ میں علوم و فنون کے ایسے قدر دان پیدا نہ ہو سکے، لیکن عبدالرحمن کی اولاد میں ایسے لوگ بھی پیدا ہوئے، جو ہارون و مامون سے بہت بڑھ کر علوم و فنون کے خادم ہوئے اور اسی لیے قرطبہ نے بغداد سے زیادہ شہرت حاصل کی۔
ابن حیان لکھتا ہے کہ عبدالرحمن بڑا رحم دل اور شائستہ مزاج شخص تھا اس کی تقریر نہایت فصیح و بلیغ، اس کی قوت مدر کہ نہایت تیز اور نکتہ رس تھی، معاملات میں اپنی رائے جلدی قائم نہ کرتا تھا مگر قائم کر لینے کے بعد پورے استقلال اور مضبوطی کے ساتھ اس کی تکمیل و تعمیل کی طرف متوجہ ہو جاتا تھا، وہ عموماً چست و چالاک اور زندہ دل نظر آتا تھا، عیش و عشرت سے اس کو سخت نفرت تھی، امور مملکت کو دوسروں پر منحصر رکھنے کی بجائے خود سر انجام دیتا تھا، مگر اہم معاملات درپیش ہونے پر سلطنت کے تجربہ کار اہل کاروں اور مشیروں سے مشورہ کرتا تھا، عبدالرحمن جاں باز، دلاور اور صف شکن بہادر تھا، میدان جنگ میں سب سے پہلے خود حملہ آور ہوتا تھا،اس کا چہرہ دوست اور دشمن دونوں کے لیے یکساں ہیبت و جلال ظاہر کرتا تھا، جمعہ کے دن جامع مسجد میں خطبہ پڑھتا، بیماروں کی عیادت کو جاتا، اور عام خوشی کے جلسوں اور شادیوں میں شوق سے شریک ہوتا تھا۔ (تم کلامہ)
امیر عبدالرحمن کے عہد حکومت میں حسب ذیل اشخاص یکے بعد دیگرے حاجب مقرر ہوئے تھے، تمام بن علقمہ، یوسف بن بخت، عبدالکریم بن مہران، عبدالرحمن بن مغیث منصور خواجہ سرا، امیر عبدالرحمن نے اگرچہ بعض اشخاص کو وزارت پر نامزد کیا مگر اس کا کوئی ایک وزیر ایسا کبھی نہیں ہوا کہ اس نے اسی کے مشوروں پر عمل کیا ہو، اس نے ایک مجلس امراء مقرر کر رکھی تھی جس سے انتظام ملکی میں مشورے لیتا تھا اس مجلس مشورت کے ارکان یہ تھے ابوعثمان، عبداللہ بن خالد، ابوعبیدہ، شہید بن عیسیٰ، ثعلبہ بن عبید آثم بن مسلم۔
حلیہ اور اولاد:
عبدالرحمن نہایت خوب صورت، کشیدہ قامت اور چھریرے بدن کا آدمی تھا، رنگ بہت صاف اور بال بھورے رنگ کے تھے، بعض مورخوں نے لکھا ہے کہ اس کی قوت شامہ کمزور تھی، مرتے وقت اس نے نو بیٹیاں اور گیارہ بیٹے چھوڑے، جن میں سلیمان سب سے بڑا تھا مگر اس نے ولی عہد اپنے دوسرے بیٹے
|