Maktaba Wahhabi

285 - 868
کے روانہ ہوا۔ جس وقت رے میں پہنچا، بیمار ہوگیا اور ۸ رمضان سنہ ۴۵۵ھ کو فوت ہوگیا۔ طغرل بیگ کے کوئی اولاد نہ تھی۔ سلیمان بن داؤد، چغری بیگ طغرل کا بھتیجا تھا اور ربیب بھی تھا۔ اسی کو عمید الملک نے تخت نشین کیا مگر لوگوں نے اس کی مخالفت کی اور خطبہ میں سلیمان کے بھائی الپ ارسلان داؤد چغری بیگ کا نام پڑھا، جو خراسان کا والی اور مرو میں مقیم تھا۔ الپ ارسلان نے یہ سن کر مرو سے رے پر چڑھائی کی۔ عمید الملک نے حاضر ہوکر اظہار اطاعت کے بعد بیعت کی مگر الپ ارسلان، عمید الملک کی طرف سے اندیشہ مند ہی رہا۔ آخر اس نے سنہ ۴۵۶ھ میں عمید الملک کو قید کردیا اور اپنے وزیر نظام الملک طوسی کو وزیراعظم بنایا۔ رے میں داخل ہوکر الپ ارسلان نے سیدہ بنت خلیفہ کو بڑی احتیاط اور تکریم کے ساتھ بغداد کی جانب روانہ کیا۔ بغداد میں سلطان الپ ارسلان کے نام کا خطبہ پڑھا گیا۔ نظام الملک طوسی، سلطان الپ ارسلان کی طرف سے ۷ جمادی الاول سنہ ۴۵۶ھ کو بغداد میں خلیفہ کی بیعت کے لیے حاضر ہوا۔ خلیفہ نے دربار عام منعقد کیا۔ نظام املک کو کرسی پر بٹھایا اور ضیاء الدولہ کا خطاب دیا اور سلطان الپ ارسلان کو ’’الوالد الموید‘‘ کا خطاب عطا ہوا۔ سنہ ۴۶۰ھ میں خلیفہ نے فخر الدولہ بن جہیر کو وزارت سے معزول کیا مگر ماہ صفر سنہ ۴۶۱ھ میں دوبارہ قلمدان وزارت عطا ہوا۔ سنہ ۴۶۲ھ میں محمد بن ابی ہاشم والی مکہ نے عبیدی مصری کا نام خطبہ سے نکال کر خلیفہ قائم بامر اللہ اور سلطان الپ ارسلان کا نام خطبہ میں داخل کیا اور اذان سے ’’حی علیٰ خیر العمل‘‘ کو خارج کیا اور اپنے بیٹے کو بہ طور وفد سلطان الپ ارسلان کی خدمت میں روانہ کیا۔ سلطان نے خوش ہوکر خلعت عطا کیا۔ تیس ہزار دینار بطور انعام دیے اور دس ہزار سالانہ تنخواہ مقرر کی۔ سنہ ۴۶۳ھ میں حلب کے اندر بھی خلیفہ قائم بامر اللہ اور سلطان الپ ارسلان کا خطبہ پڑھا گیا۔ سنہ ۴۶۲ھ میں قیصر روم ارمانوس کے دو لاکھ فوج سے صوبہ خلاط پر حملہ کیا۔ قیصر ارمانوس کے ہمراہ فرانس اور روس کے بادشاہ بھی تھے۔ سلطان الپ ارسلان نے صرف پندرہ ہزار فوج سے اس دو لاکھ کے لشکر عظیم کو شکست دی۔ روس کے بادشاہ کو گرفتار کرکے اس کے کان اور ناک کاٹ لیے۔ ارمانوس کو گرفتار کرکے اور اطاعت و فرماں برداری کا اقرار لے کر چھوڑ دیا۔ رومیوں کو ایسی عظیم الشان شکست دینے کے بعد سلطان الپ ارسلان نے سنہ ۴۶۵ھ میں ماوراء النہر کا قصد کیا۔ دریائے جیجون کا پل باندھا گیا۔ بیس دن میں سلطانی لشکر نے اس پل کے ذریعہ سے دریا کو عبور کیا۔ ایک قلعہ دار یوسف خوارزمی مجرمانہ حیثیت سے سلطان کے دربار میں پیش کیا گیا۔ سلطان نے کہا کہ اسے چھوڑ دو، میں اس کو تیر کا نشانہ بناؤں گا۔ اتفاقاً تیر خطا ہوگیا۔ یوسف نے دوڑ کر سلطان کو خنجر مارا۔ سلطان زخمی ہوا، حاضرین دربار نے
Flag Counter