Maktaba Wahhabi

284 - 868
میں سلطان طغرل کے بھائی چغری بیگ داؤد والی خراسان سے غزنوی سلطان سے صلح کی اور اسی سال ابوالفضل بیہقی نے جو سلطان مسعود غزنوی کا میر منشی تھا، بہ عہد سلطان ابراہیم غزنوی تاریخ بیہقی تصنیف کی۔ چغری بیگ داؤد کے انتقال پر سلطان طغرل بیگ نے اپنی بھاوج، والدہ سلیمان سے نکاح کرلیا۔ اسی سال یعنی ذوالحجہ سنہ ۴۵۱ھ میں سلطان طغرل بیگ نے بساسیری کو جبکہ وہ کوفہ میں پہنچ کر قتل و غارت میں مصروف تھا، حملہ کرکے گرفتار و قتل کیا اور اس کا سر کاٹ کر بغداد بھیج دیا۔ جہاں وہ قصر خلافت کے دروازے پر لٹکایا گیا۔ محرم سنہ ۴۵۲ھ میں سلطان طغرل بیگ نے بغداد کے انتظام سے فارغ ہوکر واسط کی طرف کوچ کیا۔ وہاں کے انتظام سے فارغ ہوکر ربیع الاوّل سنہ ۴۵۲ھ میں بلاد جہل و آذربائیجان کی طرف روانہ ہوا۔ ۱۵ ربیع الثانی سنہ ۴۵۳ھ کو ابوالفتح بن احمد اہواز سے بغداد میں آیا اور خلیفہ نے اس کو قلمدان وزارت عطا کیا۔ چند ہی روز بعد ابونصر بن جہیر بن مروان کو فخر الدولہ کا خطاب دے کر عہدہ وزارت دیا گیا اور ابوالفتح معزول ہوکر اہواز چلا گیا۔ سنہ ۴۵۳ھ میں سلطان طغرل بیگ نے اپنی بیوی یعنی والدہ سلیمان کے فوت ہونے پر ابوسعد قاضی رے کی معرفت خلیفہ کی خدمت میں بھیجا کہ اپنی بیٹی سیدہ کا نکاح مجھ سے کردیجیے۔ خلیفہ نے انکار کیا، اس کے بعد طغرل بیگ نے اپنے وزیر عمید الملک کندی کو بھیجا۔ عمید الملک نے جمادی الآخر سنہ ۴۵۴ھ تک بغداد میں مقیم رہ کر خلیفہ کو آمادہ کرنے کی ہر طرح کوشش کی مگر ناکام رہا اور طغرل بیگ کی خدمت میں واپس آگیا۔ طغرل بیگ نے بغداد کے قاضی القضاۃ اور شیخ ابومنصور بن یوسف کے نام عتاب آمیز خطوط روانہ کیے۔ ان لوگوں نے بارگاہ خلافت میں حاضر ہوکر خلیفہ کو لڑکی کا نکاح کردینے کی ترغیب دی۔ خلیفہ نے یہ دیکھ کر کہ اب یہ معاملہ طول کھینچے گا، اسی کو مناسب سمجھا کہ طغرل بیگ کے ساتھ لڑکی کی شادی کردی جائے۔ علاوہ ازیں خلیفہ کی بیوی ارسلان خاتون بھی جو طغرل بیگ کی بھتیجی تھی، خلیفہ کو آمادہ کر رہی تھی۔ بہرحال خلیفہ قائم بامر اللہ نے طغرل بیگ کی درخواست کو منظور کرلیا اور طغرل بیگ کے وزیر عمید الملک کو شہزادی سیدہ کے نکاح کا وکیل مقرر کیا اور اس کے پاس اطلاع بھیج دی۔ چنانچہ ماہ شعبان سنہ ۴۵۴ھ میں تبریز کے کیمپ میں خلیفہ کی بیٹی اور طغرل بیگ کا نکاح ہوگیا۔ اس نکاح کے بعد طغرل بیگ نے خلیفہ اور خلیفہ کی بیٹی کے لیے مال اور اسباب اور زر و جواہر ہدیتہ بھیجے اور اپنی فوت شدہ بیوی کی تمام جاگیریں سیدہ بنت خلیفہ قائم بامر اللہ کے نام منتقل کردیں ۔ اس کے بعد محرم سنہ ۴۵۵ھ میں سلطان طغرل بیگ آرمینیا سے بغداد کی جانب روانہ ہوا اور شہزادی کی رخصتی عمل میں آئی۔ طغرل بیگ ماہ ربیع الاوّل تک بغداد میں رہا۔ اس کے بعد بلاد جبل کی طرف مع اپنی بیوی سیدہ خاتون
Flag Counter