جو تاتاریوں کا سردار اعظم اور خراسان وغیرہ ممالک کا بادشاہ تھا، خط و کتابت شروع کی، ہلاکو خان کے پاس جب ابن علقمی کا پہلا خط پہنچا تو ہلاکو خان نے اس پر زیادہ توجہ نہ کی ابن علقمی نے لکھا تھا کہ میں بڑی آسانی سے بلا جدال و قتال خلیفہ، بغداد اور عراق کے ملک پر آپ کا قبضہ کرا دوں گا، آپ اس طرف ضرور فوج کشی کریں ، اس کے جواب میں ہلاکو خان نے ابن علقمی کے ایلچی سے صرف یہ کہا کہ ’’ابن علقمی جو وعدہ کرتا ہے اس کے لیے کوئی کافی ضمانت نہیں ہے، ہم اس کی بات پر کس طرح یقین کر لیں ‘‘ حقیقت یہ تھی خلیفہ کی کثرت افواج، عربوں کی بہادری اور اہل بغداد کی شجاعت سے مغل بہت مرعوب تھے، ابن علقمی نے خلیفہ کی خدمت میں حاضر ہو کر محاصل ملکی کی کمی اور فوج کی تنخواہوں کے زیادہ ہونے کی شکایت کر کے تخفیف لشکر کی تجویز پیش کی اور خلیفہ نے منظور کر لی، لشکر بغداد کا بڑا حصہ دوسرے شہروں اور زولایتوں میں منتشر کر دیا گیا، جو تھوڑے سے آدمی بچے ان کی تنخواں کی ادائیگی کے لیے یہ صورت اختیار کی بازار کا محصول وصول کرنے کی لشکریوں کو اجازت دے دی، اس سے شہر والوں کو سخت اذیت پہنچی اور لوٹ مار کا بازار شہر میں گرم ہو گیا، فوج کے بہت سے دستوں کو وزیر ابن علقمی نے موقوف کر کے نکا لدیا اور خلیفہ سے کہہ دیا کہ ان کو تاتاریوں کی روک تھام کے لیے سرحد پر روانہ کیا گیا ہے، مقام حلہ میں شیعوں کی آبادی زیادہ تھی، حلہ کے شیعوں کو آمادہ کر کے ان سے ہلاکو کے پاس خطوط بھجوائے جن میں لکھا تھا کہ ہمارے بزرگوں نے بطور پیش گوہی ہم کو خبر دی تھی کہ فلاں سنہ میں فلاں تاتاری سردار بغداد اور عراق پر قبضہ کر لے گا، ان کی پیشین گوئی کے موافق آپ ہی وہ فاتح سردار ہیں اور ہم کو یقین ہے کہ آپ کا قبضہ اس ملک پر ہونے والا ہے، لہٰذا ہم قبل از وقت اپنی فرمان برداری کا اقرار کرتے اور آپ سے اپنے لیے امن طلب کرتے ہیں ہلاکو خان نے ان کے قاصد کو بخوشی امن نامہ لکھ کر دے دیا، ہلاکو خان کے دربار میں نصر الدین طوسی کو بڑا رسوخ حاصل تھا اور وہ وزارت کی خدمات انجام دیتا تھا، نصر الدین طوسی بھی ابن علقمی کی طرح غالی شیعہ تھا اور ابن علقمی کے اس مقصد میں کہ عباسیوں کو برباد کر کے شیعہ خلافت قائم کی جائے بدل شریک و معاون تھا، ابن علقمی نے نصیر الدین کو خط لکھا کہ جس طرح ممکن ہو ہلاکو خان کو بغداد پر حملہ کرنے کی ترغیب دو، اس وقت عباسیوں کی تباہی کے لیے بہترین موقع حاصل ہے، ساتھ ہی ہلاکو خان کے نام عریضہ روانہ کیا اور لکھا کہ میں نے بغداد کو فوجوں سے خالی کر دیا ہے اور سامان حرب سب باہر بھیج دیا ہے اس سے بڑھ کر آپ اور کیا ضمانت چاہتے ہیں ، اس عریضہ کے ساتھ ہی والی اربل سے ایک درخواست بھجوائی، اس میں بھی بغداد پر حملہ کرنے کی ترغیب دی گئی تھی، ہلاکو کے پاس یہ خطوط اس وقت پہنچے جب کہ وہ قرامطہ، یعنی اسماعیلیوں سے قلعہ الموت فتح کر چکا تھا اور اسمٰعیلیوں کا آخری
|