بادشاہ گرفتار ہو کر اس کے سامنے آ چکا تھا، ہلاکو خان نے نصیر الدین طویسی سے سے مشورہ طلب کیا، نصیر الدین نے کہا علم نجوم سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ بغداد پر آپ کا قبضہ ہو جائے گا اور بغداد پر حملہ آور ہونے میں آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچے گا، چنانچہ ہلاکو خان نے ایک زبردست فوج بطور مقدمۃ الجیش بغداد کی جانب کوچ کیا، جب اس لشکر کے قریب پہنچنے کی خبر مستعصم باللہ نے سنی تو فتح الدین داؤدا اور مجاہدین ایبک کو دس ہزار سواروں کے ساتھ روانہ کیا، اس لشکر کا سپہ سالار فتح الدین تھا جو تجربہ کار سپہ سالار اور بہادر شخص تھا، مغلوں کے لشکر کو شکست ہوئی اور وہ میدان جنگ سے فرار ہوئے، فتح الدین نے اسی جگہ قیام کرنا مناسب سمجھا مگر مجاہدین نے اپنی ناتجربہ کاری سے تعاقب کرنے پر اصرار کیا، فتح الدین نے مجبوراً مغلوں کا تعاقب کیا، نتیجہ یہ ہوا کہ مغلوں نے لوٹ کر مقابلہ کیا، پیچھے سے وہ مغل جو کمین گاہ میں چھپ گئے تھے حملہ آور ہوئے، لشکر بغداد بچ میں گھر کر حواس باختہ ہو گیا، فتح الدین میدان جنگ میں مارا گیا اور مجاہدین نے بھاگ کر بغداد میں دم لیا، مجاہدین ہی کی بدتدبیری سے لشکر بغداد کی فتح شکست سے تبدیل ہو گئی، مگر خلیفہ مستعصم نے اپنی فطری حماقت سے اس بھگوڑے سردار کو دیکھ کر تین مرتبہ کہا الحمدللّٰہ علی سلامۃ مجاھد الدین، گو لشکر بغداد کو شکست ہوئی مگر ہلاکو خان کا مقدمۃ الجیش بھی پریشان و مجروح ہو چکا تھا اس لیے خلیفہ مستعصم مطمئن تھا کہ رسیدہ بود بلائے دے بخیر گذشت، مگر ابن علقمی جس نے خلیفہ کو اب تک بالکل بے خبر رکھا تھا اپنے دل میں خلیفہ کی حماقت پر ہنس رہا تھا کہ اتنے میں یکایک خبر مشہور ہوئی کہ ہلاکو خان نے افواج کثیر کے ساتھ بغداد کا محاصرہ کر لیا ہے، اہل شہر نے مدافعت کی کوشش کی اور پچاس روز تک تاتاریوں کو شہر میں نہیں گھسنے دیا، شہر کے شیعوں نے ہلاکو خان کے لشکر میں جا جا کر امن حاصل کیا اور شہر کے حالات سے مطلع کیا، وزیر ابن علقمی شہر کے اندر ہی رہا اور برابر ہلاکو خان کے پاس دم بدم کی خبریں بھیجتا رہا، چونکہ وزیر کو اہل شہر سے ہمدردی نہ تھی، لہٰذا اہل شہر دم بدم کمزور و پریشان ہوتے گئے، آخر وزیر ابن علقمی اول شہر سے نکل کر ہلاکو خان سے ملا اور صرف اپنے لیے امن طلب کر کے واپس آیا اور خلیفہ سے کہا کہ میں نے آپ کے لیے بھی امن حاصل کر لی ہے، آپ ہلاکو خان کے پاس چلیں وہ آپ کو ملک عراق پر اسی طرح قابض و متصرف رکھے گا جیسا کہ غیاث الدین، کیخسرو کو تاتاریوں نے اس کے ملک پر حاکم و فرمان روا رکھا ہے، خلیفہ مع اپنے بیٹے کے شہر سے نکل کر ہلاکو خان کے لشکر میں پہنچا، ہلاکو خان نے خلیفہ کو دیکھ کر کہا کہ اپنے اراکین سلطنت اور شہر کے علماء و فقہاء کو بھی آپ بلوائیں ، خلیفہ کو ہلاکو خان نے اپنے لشکر میں روکے رکھا، خلیفہ کا حکم سن کر علماء و فقہاء اور اراکین سلطنت شہر سے نکل کر لشکر تاتار میں آئے، ان سب کو ایک ایک کر کے قتل کر دیا گیا، اس کے بعد ہلاکو کو نے خلیفہ سے کہا کہ تم شہر
|