Maktaba Wahhabi

311 - 868
میں پیغام بھیج دو کہ اہل شہر ہتھیار رکھ کر سب خالی ہاتھ شہر سے باہر آ جائیں ، مستعصم نے یہ پیغام بھی شہر میں بھیج دیا، اہل شہر باہر نکلے اور تاتاریوں نے ان کو قتل کرنا شروع کیا، شہر کے تمام سوار و پیادے اور شرفا کھیرے ککڑی کی طرح کئی لاکھ کی تعداد میں مقتول ہوئے، شہر کی خندق ان لاشوں سے ہمدار ہوگئی، پھر دریائے دجلہ میں ان مقتولوں کے خون کی کثرت سے پانی سرخ ہو گیا، تاتاری لوگ شہر میں گھس پڑے عورتیں اور بچے اپنے سروں پر قرآن شریف رکھ رکھ کر گھروں سے نکلے مگر تاتاریوں کی تلوار سے کوئی بھی نہ بچ سکا، ہلاکو خان نے اپنے لشکر کو قتل عام کا حکم دیا تھا بغداد اور اس کے مضافات میں تاتاریوں نے چن چن کر لوگوں کو قتل کیا، بغداد میں صرف چند شخص جو کنویں یا اسی قسم کی کسی پوشیدہ جگہ میں چھپے ہوئے وہ گئے بچ گئے باقی کوئی متنفس زندہ نہیں چھوڑا گیا، اگلے دن بروز جمعہ نہم صفر ۶۵۶ھ کو ہلاکو خان خلیفہ مستعصم کو ہمراہ لیے ہوئے بغداد میں داخل ہوا، قصر خلافت میں داخل ہو کر اجلاس کیا، خلیفہ کو سامنے بلوایا اور کہا کہ ہم تمہارے مہمان ہیں ، ہمارے لیے کچھ حاضر کرو، خلیفہ پر اس قدر دہشت طاری تھی کہ وہ کنجیوں کو پہچان نہ سکا آخر خزانے کے تالے توڑے گئے، دو ہزار نہایت نفیس پوشاکیں ہزار دینار اور سونے کے زیورات ہلاکو کے سامنے پیش کیے گئے، اس نے کہا کہ یہ چیزیں تو تم نہ بھی نہ بھی دیتے جب بھی ہماری ہی تھیں یہ کہہ کر اپنے درباریوں میں سب کو تقسیم کر دیا اور کہا کہ ان خزانوں کا پتہ بتاؤ جن کا حال کسی کو معلوم نہیں ہے کہ وہ کہاں مدفون ہیں خلیفہ نے فوراً ان خزانوں کا پتہ بتایا، زمین کو کھود کر دیکھا گیا تو جواہرات اور اشرفیوں کی تھیلیوں سے بھرے ہوئے حوض نکلے، ہلاکو خان کی فوج کے ہاتھ سے بغداد اور مضافات بغداد میں ایک کروڑ چھ لاکھ مسلمان مقتول ہوئے اور یہ تمام زہرہ گداز نظارے خلیفہ مستعصم کو دیکھنے پڑے ہلاکو خان نے خلیفہ کو بے آب و دانہ نظر بند رکھا، خلیفہ کو بھوک لکی اور کھانا مانگا تو ہلاکو خان نے حکم دیا کہ ایک طشت جواہرات کا بھر کر سامنے لے جاؤ اور کہو کہ اسے کھاؤ، خلیفہ نے کہا میں ان کو کیسے کھا سکتا ہوں ، ہلاکو خان نے کہلا بھیجا کہ تم جس چیز کو کھا نہیں سکتے اس کو اپنی اور لاکھوں مسلمانوں کی جان بچانے کے لیے کیوں نہ خرچ کیا اور سپاہیوں کو کیوں نہ دیا کہ وہ تمہاری طرف سے لڑتے اور تمہار اموروثی ملک بچاتے اور ہماری دست برد سے محفوظ رکھتے، اس کے بعد ہلاکو خان نے مستعصم کے قتل کرنے کا مشورہ اپنے اراکین سے کیا، سب نے قتل کرنے کی رائے دی، مگر نصیر الدین طوسی و علقمی نے یہ ستم ظریفی کی کہ ہلاکو خان سے عرض کیا کہ مستعصم مسلمانوں کا خلیفہ ہے اس کے خون سے تلوار کو آلودہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ نمدے میں لپیٹ کر لاتوں سے کچلوانا چاہیے، چنانچہ یہ کام ابن علقمی کے سپرد ہوا اور اس نے اپنے آقا مستعصم باللہ کو نمدے میں لپیٹ کر اور ایک ستون سے باندھ کر اس قدر لاتیں لگوائیں کہ خلیفہ کا دم نکل گیا
Flag Counter