اس شکست کا یہ اثر ہوا کہ بعض سردار جو بابک کے خوف سے اس کی حمایت کا دم بھرتے تھے مگر بدل اس سے ناراض تھے، لشکر اسلام کی ہمدردی پر آمادہ ہو گئے۔
بابک خرمی کا ایک سپہ سالار عصمت نامی علاقہ آذر بائیجان کے ایک قلعہ دار محمد بن بعیث کے قلعہ میں آکر ٹھہرا۔ محمد بن بعیث نے حسب معمول اس کی ضیافت اور اس کے ہمراہیوں کے قیام و طعام کا انتظام کیا اور عصمت کو حسب معمول عزت و احترام کے ساتھ ٹھہرایا اور رات کے وقت عصمت کو گرفتار کر کے خلیفہ معتصم کی خدمت میں روانہ کر دیا۔ اور اس کے ہمراہیوں کو تیغ کے گھاٹ اتار دیا۔ خلیفہ معتصم نے عصمت سے بابک کے شہروں اور قلعوں کے اسرار دریافت کیے، عصمت نے بااُمید رہائی تمام اسرار معتصم کو بتا دیئے، معتصم نے عصمت کو تو قید کر دیا اور بابک کے مقابلے پر کسی بڑے اور زبردست سپہ سالار کو بھیجنا ضروری سمجھا، کہ اس فتنہ کا مکمل استیصال ہو سکے۔
معتصم کے سپہ سالاروں میں حیدر بن کاؤس نامی سب سے بڑا سپہ سالار تھا۔ یہ اشروسنہ کے بادشاہ کا بیٹا تھا، جس کا خاندانی لقب افشین تھا، یہ مسلمان ہو گیا تھا، اور حیدر اس کا اسلامی نام رکھا گیا تھا۔ اس لیے یہ افشین حیدر کے نام سے مشہور ہوا۔ یہ تمام لشکر فراغنہ، یعنی ترکی فوج کا سپہ سالار اعظم تھا۔ یہ مامون الرشید کے عہد خلافت میں معتصم کے ہاتھ پر مسلمان ہو کر معتصم کی خدمت میں رہتا تھا۔ معتصم نے اپنی گورنری شام و مصر کے زمانے میں افشین حیدر سے فوجی خدمات لی تھیں اور اس کو جوہر قابل پایا تھا۔ لہٰذا اب تخت خلافت پر بیٹھ کر اس نے لشکر فراغنہ کو مرتب کیا، تو افشین حیدر، ایتاخ اشناس، عجیب، وصیف اور بغاکبیر وغیرہ کو جو سب ترک تھے اس ترکی لشکر کی سرداریاں عطا کیں ۔ افشین حیدر کو سپہ سالار اعظم بنایا۔ ان سب سرداروں کے لیے سامرا میں محلات تعمیر کرائے۔
خلیفہ معتصم نے بابک کی قوت اور اس ملک کے پہاڑوں کی دشوار گزاری کا اندازہ کر کے افشین حیدر کو اس طرف روانہ کیا۔ اس کی ماتحتی میں علاوہ ترکی فوجوں کے خراسانی اور عربی فوجوں کے دستے بھی بھیجے گئے۔ ایک معقول تعداد عام مجاہدین کی بھی بغرض جہاد روانہ ہوئی۔ افشین نے وہاں پہنچ کر نہایت ہوشیاری اور قابلیت کے ساتھ سلسلۂ جنگ شروع کیا۔ معتصم نے افشین کو اس سازو سامان اور لاؤ لشکر کے ساتھ روانہ کر کے بعد میں ایتاخ کو تازہ دم فوج دے کر بطور کمکی روانہ کیا۔ چند روز کے بعد بغاکبیر کو سامان حرب اور ضروری سامان کے ساتھ روانہ کیا۔ فوج کے تمام مصارف، سامان رسد اور ہر قسم کی ضروریات کے علاوہ دس ہزار درہم روزانہ افشین کے مقرر تھے، یعنی ایام محاصرہ اور ایام جنگ میں روزانہ دس ہزار درہم اور جن ایام میں محاصرہ جنگ نہ ہو اور افشین اپنے خیمہ میں رہے اس روز پانچ ہزار درہم
|