Maktaba Wahhabi

243 - 868
کو اپنا ولی عہد مقرر کیا تھا، اس سے پہلے ایسی چھوٹی عمر میں کوئی خلیفہ تخت نشین نہیں ہوا تھا، مقتدر کی تخت نشینی کے بعد لوگوں میں اس کے خلع کی نسبت چرچا ہونے لگا۔ وزیراعظم عباس بن حسن کے اختیارات چونکہ وسیع ہو گئے تھے اور خزانہ پر تصرف کرنے کا بھی اختیار چونکہ وزیراعظم ہی کو حاصل تھا اس لیے اور بھی اراکین سلطنت کو مقتدر کی خلافت ناگوار تھی، ادھر وزیراعظم بھی اس لڑکے کی خلافت سے خوش نہ تھا۔ چنانچہ ابو عبداللہ محمد بن معتز کو خلافت پر آمادہ کیا، ابھی مقتدر کے معزول اور محمد معتز کے تخت نشین کرنے کے مشورے اور تیاریاں ہو رہی تھیں کہ ابو عبداللہ محمد بن معتز کا انتقال ہو گیا، اس کے بعد ابو الحسین بن متوکل کو تخت نشین کرنے کا انتظام کیا گیا، اتفاق کی بات کہ ابوالحسین بھی فوت ہو گیا، اس کی اور ابو عبداللہ محمد بن معتز کی وفات کی وجہ سے خلیفہ مقتدر کی حکومت کو ایک قسم کا استحکام حاصل ہو گیا۔ چند روز کے بعد پھر سرگوشیاں شروع ہوئیں اور اراکین سلطنت نے عبداللہ بن معتز کو تخت خلافت کے لیے آمادہ کرنا چاہا، عبداللہ بن معتز نے اس شرط کے ساتھ منظور کیا کہ خون ریزی نہ ہو، تمام اراکین سلطنت اس تجویز میں شریک تھے، مگر وزیراعظم عباس بن حسین اس میں شریک نہ تھا ۲۰ ربیع الاول ۲۹۶ھ کو سب سے پہلے وزیر اعظم کو جب کہ وہ اپنے باغ کو جا رہا تھا دفعتاً حملہ کر کے قتل کر دیا گیا، اگلے دن ۲۱ ربیع الاول ۲۹۶ھ کو مقتدر کی معزولی کا اعلان کر کے عبداللہ بن معتز کی بیعت سب نے کر لی، اس وقت خلیفہ مقتدر چوگان کھیل رہا تھا، اپنی معزولی کا حال سنتے ہی فوراً محل سرائے میں چلا گیا اور دروازے بند کر لیے۔ عبداللہ بن معتز نے تخت پر بیٹھتے ہیں اپنا لقب المرتضیٰ باللہ تجویز کیا اور مقتدر کو لکھ بھیجا کہ تمہاری خیریت اسی میں ہے کہ دارالخلافہ چھوڑ کر باہر آ جاؤ اور خلافت کی ہوس ترک کر دو، مقتدر نے لکھا کہ مجھ کو آپ کے ارشاد کی تعمیل بسر و چشم منظور ہے مگر شام تک کی مہلت عطا کر دو۔ رات کو مونس خادم سے دوسرے خدام نے مشورہ کیا کہ کوئی ہنگامہ برپا کرنا چاہیے، صبح کو حسین بن حمدان قصر خلافت کے دروازہ پر پہنچا تو انہوں نے تیروں کا مینہ برسایا، شام تک مقتدر کے غلاموں نے یہی سلسلہ جاری رکھا، رات کو بتدریج اور لوگ بھی مقتدر کی جمعیت میں شامل ہوتے گئے، نتیجہ یہ ہوا کہ عبداللہ بن معتز جدید خلیفہ کو مع اپنے چند ہوا خواہوں کے روپوش ہونا پڑا، مقتدر نے مونس خادم کو پولس کی افسری عطا کر کے فتنہ کے فرو کرنے کا حکم دیا، ابو الحسن بن فرات کو وزیراعظم بنایا، عبداللہ بن معتز گرفتار ہو کر مقتول ہوا۔
Flag Counter