Maktaba Wahhabi

457 - 868
بظاہر ملک میں خاموشی دیکھ کر حکم نے ایک جرار فوج تیار کی اور اپنے حاجب عبدالکریم بن عبدالواحد کی سرداری میں شمالی سمت کو عیسائیوں کے مقابلے کے لیے روانہ کی۔ حاجب عبدالکریم نے ریاست ایسٹریاس سے صرف اظہار فرماں برداری ہی کو غنیمت سمجھا اور سیدھا ملک فرانس میں جبل البرتات کے اس طرف پہنچ کر قتل و غارت گری اور فتوحات میں مصروف ہوا۔ یہ مہم ۲۰۰ھ میں ملک فرانس کی طرف روانہ ہوئی تھی ۲۰۳ھ تک عبدالکریم نے ملک فرانس میں جنگ و پیکار کے سلسلے کو جاری رکھا۔ سلطان حکم اور اس کے سپہ سالاروں کی یہ غلطی تھی کہ وہ صرف شارلیمین کی حکومت کو اپنا حریف سمجھتے اور اسی کے حدود حکومت میں پہنچ کر وہاں کے شہروں کو فتح کرتے تھے۔ گاتھک مارچ کی ریاست جو جبل البرتات سے اس کے جنوبی و مغربی میدانوں تک وسیع ہو چکی تھی۔ ان کے لیے ناقابل التفات تھی۔ ان ریاستوں کو نہ انہوں نے مٹانا چاہا، نہ ان کے رقبہ کو کم کرنا ضروری سمجھا۔ وہ صرف اسی بات کو کافی سمجھتے تھے کہ یہ عیسائی ریاستیں ہماری فرماں برداری کا اقرار کرتی رہیں اور وہاں کی عیسائی آبادی پر خود ہی حکومت کریں ۔ فرانس کے ملک پروہ اس لیے حملہ آور ہوتے تھے کہ اگر فرانس کی سلطنت کو مٹا دیا گیا تو خطرہ کا وجود باقی نہ رہے گا اور یہ پہاڑی عیسائی ریاستیں شاہ فرانس سے مل کر اور اس کی سازش میں شریک ہو کر ہمارے لیے مشکلات پیدا کرنے کا موقع نہ پاسکیں گی۔ لیکن سلطان حکم ان دونوں سرحدی ریاستوں کو بالکل مٹا کر جبل البرتات پر اپنی زبردست فوجی چوکیاں قائم کر دیتا تو آئندہ کے لیے ملک اندلس خطرات سے محفوظ رہ سکتا اور ممکن تھا کہ کسی وقت ملک فرانس اور یورپ کے دوسرے ممالک بھی مستقل طور پر مسلمان فتح کر لیتے۔ ان پہاڑی سرحدی ریاستوں نے اندلس کی اسلامی سلطنت کو جو جو نقصانات پہنچائے اس کا تفصیلی تذکرہ آئندہ آنے والا ہے۔ سلطان حکم ہی کے عہد حکومت میں ایسٹریاس کے ایک پادری نے ریاست ایسٹریاس اور صوبہ جلیقیہ کی سرحد کے ایک جنگل میں بتایا کہ یہاں سینٹ جیمس رسول کی قبر ہے اور مجھ کو خواب میں فرشتے نے اس قبر کا پتہ بتایا ہے۔ چنانچہ وہاں حاکم ایسٹریاس نے ایک گرجا تعمیر کرا دیا گرجا نہ صرف ایسٹریاس اور صوبہ جلیقیہ کے عیسائیوں کی زیارت گاہ بنا۔ بلکہ یورپ کے دور دراز مقامات تک اس کی شہرت ہو گئی اور عیسائی لوگ جوق در جوق آنے لگے۔ رفتہ رفتہ یہاں آبادی قائم ہوئی اور تھوڑے ہی دنوں کے بعد وہ ریاست ایسٹریاس کا حاکم نشین شہر اور دارالسلطنت بن گیا اور اپنے محل وقوع کے اعتبار سے تمام صوبہ جلیقیہ کو بھی قدرتاً اپنے ہی زیر اثر لے آیا۔ سپہ سالار عبدالکریم کئی سال کے بعد ۲۰۳ھ میں سالماً غائماً ملک فرانس سے واپس ہوا اور یہ مہم بڑی
Flag Counter