Maktaba Wahhabi

215 - 868
روزہ کیوں نہ رکھوں گا، کہا پھر اچھی طرح کھاؤ اور یہ امید نہ رکھو کہ اور کھانا آتا ہوگا، کیونکہ اس کے سوا اور کھانا ہمارے یہاں نہیں ہے۔ میں نے تعجب سے کہا کہ امیر المومنین یہ کیا معاملہ ہے، خدائے تعالیٰ نے آپ کو تمام نعمتیں عطا کی ہیں ، مہتدی نے کہا:’’ہاں یہ سچ ہے، مگر میں نے غور کیا تو بنو امیہ میں سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو پایا کہ وہ کم کھانے اور رعایا کی راحت رسانی کی فکر سے بہت ہی لاغر ہو گئے تھے، پھر میں نے اپنے خاندان پر غور کیا تو مجھ کو بڑی شرم آئی کہ ہم لوگ بنی ہاشم ہو کر ان کی مانند بھی نہ ہوں ، اسی لیے میں نے یہ طرز اختیار کیا جو تم دیکھ رہے ہو۔‘‘ مہتدی نے لہو و لعب کو سختی سے روک دیا تھا، گانے بجانے کو حرام قرار دیا تھا، عاملان سلطانی کو ظلم کرنے سے سخت ممانعت کر دی تھی۔ دفتر کے معاملات میں سختی سے کام لیتا تھا، خود رواز نہ اجلاس کرتا اور دربار عام میں انفصال مقدمات کا کام کرتا، منشیوں کو اپنے سامنے بٹھا کر حساب کتاب کرتا تھا۔ مہتدی باللہ کو بھی جیسا کہ اوپر گزر چکا ہے ترکوں ہی نے خلافت پر بٹھایا تھا۔ صالح بن وصیف نے جو ترکوں میں سب سے زیادہ قابو یافتہ ہو رہا تھا مہتدی باللہ کو تخت نشین کرنے کے بعد ہی احمد بن اسرائیل، زید بن معتز باللہ، ابو نوح کو گرفتار کر کے قتل کر دیا اور ان کے مال و اسباب کو ضبط کر لیا، پھر حسن بن مخلد کو بھی گرفتار کر کے اس کا مال و اسباب ضبط کر لیا۔ خلیفہ مہتدی باللہ جب ان حالات سے اطلاع ہوئی تو بہت رنجیدہ ہوا اور کہا کہ ان لوگوں کے لیے قید ہی کی مصیبت کیا کم تھی جو ان کو ناحق قتل کیا گیا۔ اس کے بعد خلیفہ مہتدی باللہ نے سامرا سے تمام لونڈیوں اور مغنیوں کو نکلوا دیا، محل سرائے شاہی میں جس قدر درندے پلے ہوئے تھے، سب کے مار ڈالنے اور کتوں کے نکلوا دینے کا حکم دیا، قلم دان وزارت سلیمان بن وہب کے سپرد کیا، مگر صالح بن وصیف نے اپنی حکمت عملی اور خوش تدبیری سے سلیمان بن وہب کو بھی اپنے قابو میں کر لیا اور خود حکومت کرنے لگا۔ معتز کی معزولی اور مہتدی کی تخت نشینی کے وقت موسیٰ بن بغا دارالخلافہ میں موجود نہ تھا، وہ رے کی طرف گیا ہوا تھا، اس نے جب یہ سنا کہ صالح نے معتز کو معزول کر کے مہتدی کو خلیفہ بنا دیا ہے تو وہ معتز کے خون کا بدلہ لینے کا اعلان کر کے دارالخلافہ کی طرف روانہ ہوا، یہاں آکر دربار خلافت میں حاضری کی درخواست بھجوائی، صالح موسیٰ کے آنے کی خبر سن کر روپوش ہو گیا تھا۔ موسیٰ کو خلیفہ نے اندر آنے کی اجازت دی، اس نے آتے ہی خلیفہ کو گرفتار کر کے اور ایک خچر پر سوار کر قید خانہ میں لے جانا چاہا، مہتدی نے کہا موسیٰ اللہ تعالیٰ سے ڈر آخر تیری نیت کیا ہے، موسیٰ نے کہا کہ میری نیت بخیر ہے، آپ یہ حلف کیجئے کہ صالح کی طرف داری نہ کریں گے، خلیفہ نے یہ حلف کر لیا،
Flag Counter