Maktaba Wahhabi

687 - 868
چنگیز خان خود طویل القامت اور مضبوط جسم کا شخص تھا۔ وہ ہمیشہ لڑائی کے وقت صف اول میں نظر آتا اور جس طرف حملہ آور ہوتا۔ دشمن کی صفوں کو درہم برہم کر دیتا تھا۔ اس کی غیر معمولی فتوحات کا راز اس بات میں بھی مضمر ہے کہ اس کے بیٹے بھی اسی کی طرح سپاہی منش اور بہادر جنگ جو تھے۔ نیز اس نے مغلوں کی آپس کی رقابتیں دور کر کے اکثر قبائل میں جو اس کے معاون و مددگار تھے اتفاق اور محبتیں پیدا کر دی تھیں ۔ اس نے پانچ شادیاں کی تھیں ۔ اس کی پانچوں بیویاں مختلف قبائل اور مختلف قوموں سے تعلق رکھتی تھیں ۔ اس طرح اس کے سسرالی قبائل بھی اس کو اپنا رشتہ دار سمجھ کر دل سے اس کی خیر خواہی میں مصروف تھے۔ تورۂ چنگیزی کے قواعد و قوانین میں ایک یہ بھی اصول بیان ہوا ہے کہ بادشاہ جب کسی نئے شہر کو فتح کرے تو اول وہاں قتل عام کا حکم ضرور دے۔ جب فوج کو آزادانہ قتل عام کا موقع مل جائے اور اس شہر کی بہت سی آبادی قتل ہو جائے تب امن و امان کا حکم دے کر باقاعدہ حاکم وہاں مقرر کرنا چاہیے۔ اس میں غالباً مصلحت یہ ہو گی کہ وہاں کی رعایا فاتحین سے مرعوب ہو جائے اور پھر کبھی بغاوت و سرکشی کا ارادہ نہ کرے۔ اس قاعدے پر چنگیز خان نے اپنی تمام فتوحات میں ہمیشہ عمل کیا۔ اگر بہ نظر غور دیکھا جائے تو اس زمانے کی متمدن دنیا میں سرکشی اور سازشی کوششوں کا اس قدر عام رواج ہو گیا تھا کہ کسی شہر کا کوئی حاکم اور کسی ملک کا کوئی بادشاہ باغیوں کے فتنوں سے محفوظ نظر نہ آتا تھا اور آئے دن بغاوتوں اور لڑائیوں کے ہنگاموں سے مخلوق الٰہی سخت پریشان تھی۔ علویوں ، ایرانیوں ، شیعوں ، فاطمیوں کے خروج کا سلسلہ کسی زمانے میں منقطع نہ ہو سکا تھا۔ عالم اسلام کے ان حالات اور دنیا کے ان واقعات سے چنگیز خان کو جب واقفیت ہوئی تو اس نے لوگوں کو خوف زدہ اور مرعوب کرنے کے لیے اصول پر عمل کرنا ضروری سمجھا اور اس طرز عمل میں اس کو کامیابی حاصل ہوئی۔ مغلوں نے سوائے بغداد و عراق اور عرب و ہند کے تمام براعظم ایشیا اور کسی قدر براعظم یورپ پر قبضہ کر لیا تھا۔ مغلوں کے ہاتھ سے اسلامی سلطنتیں زیادہ تباہ و برباد ہوئیں اور مسلمان ہی ان کی تلواروں سے زیادہ شہید ہوئے۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا تھا کہ مغلوں کے ہاتھ سے اسلام کا نام و نشان گم ہو جائے گا مگر چونکہ اسلام کا محافظ خود اللہ تعالیٰ ہے اور شریعت اسلام ایسی چیز نہیں کہ کوئی مادی طاقت اس کو برباد یا مغلوب کر سکے۔ لہٰذا بداعمال مسلمان تو مغلوں کے ہاتھ سے تباہ ہو گئے اور مغلوں کی تلوار مسلمانوں کے لیے تازیانہ بن گئی جس نے ان کو غفلت سے بیدار کیا۔ لیکن مغل خود چند ہی روز کے بعد اسلام کے غلام اور خادم نظر آئے۔ مغلوں کی اس بڑھی ہوئی طاقت اور سطوت کو دیکھ کر عیسائیوں نے بھی یہ کوشش کی کہ
Flag Counter