Maktaba Wahhabi

209 - 868
خلیفہ کے بغداد چلے جانے کے بعد ترکوں کو پشیمانی ہوئی اور سامرا سے چھ ترک سردار بغداد میں خلیفہ کے پاس آکر ملتجی ہوئے کہ آپ سامرا ہی تشریف لے چلیں ، ہم سب اپنی حرکات ناشائستہ سے پشیمان اور معافی کے خواہاں ہیں ۔ خلیفہ مستعین نے ترکوں کو ان کی بے وفائیاں اور گستاخیاں یاد دلائیں اور سامرہ جانے سے انکار کیا، ترکوں نے سامرہ واپس جا کر معتز بن متوکل کو جیل سے نکالا اور اس کے ہاتھ پر بیعت خلافت کر لی، ابو احمد بن ہارون الرشید بھی اس زمانہ میں سامرہ میں موجود تھا، ابو احمد سے جب بیعت کے لیے کہا گیا تو اس نے کہا کہ میں چونکہ مستعین کے ہاتھ پر بیعت کر چکا ہوں اور معتز اپنی معزولی ولی عہدی سے خود تسلیم کر چکا تھا، لہٰذا میں بیعت نہیں کروں گا۔ معتز نے ابو احمد کو اس کے حال پر چھوڑ دیا اور زیادہ اصرار نہیں کیا، بغاکبیر کے دونوں بیٹوں موسیٰ و عبداللہ نے بھی معتز کی بیعت کر لی، اسی طرح جو لوگ معتز کی خلافت کو پسند کرتے تھے وہ معتز کے پاس سامرا چلے گئے، جو مستعین کو پسند کرتے تھے وہ سامرا سے بغداد چلے آئے۔ یہی حال صوبوں کے عاملوں اور گورنروں کا ہوا، کچھ اس طرف ہو گئے کچھ اس طرف، بغداد و سامرہ دونوں جگہ دو الگ الگ خلیفہ تھے، مستعین کی طرف خاندان طاہر یہ اور خراسانی لوگ زیادہ تھے، معتز کی جانب قریباً تمام ترک اور بعض دوسرے سردار بھی تھے، گیارہ مہینے تک جنگ و پیکار کا ہنگامہ دونوں خلیفوں میں برپا رہا۔ باہر کے صوبہ داروں سے دونوں خط و کتابت کرتے اور اپنی اپنی طرف مائل کرتے تھے، یہ جنگ سامرا و بغداد تک ہی محدود نہ رہی، بلکہ باہر کے صوبوں میں بھی اس کے شعلے مشتعل ہونے لگے، مگر زیادہ زور بغداد کے نواح میں رہا، کیونکہ باہر والے دارالسلطنت کے نتائج کا انتظار کرتے تھے۔ اخیر ماہ ذیقعدہ ۲۵۱ھ میں محمد بن عبداللہ بن طاہر نے جو بغداد میں مستعین کی فوجوں کا سپہ سالار تھا ترکوں پر جو بغداد کا محاصرہ کیے ہوئے تھے ایسا سخت و شدید حملہ کیا کہ وہ ہزیمت پا کر فرار ہو گئے، بغا اور وصیف بغداد میں مستعین کے ساتھ تھے، اس حملہ میں یہ بھی محمد بن عبداللہ بن طاہر کے ساتھ اپنے چھوٹے چھوٹے دستوں کو لیے ہوئے موجود تھے، یعنی ترکوں کی بہت ہی قلیل تعداد، جو ان دونوں ترک سرداروں کے مخصوص آدمیوں پر مشتمل تھی، مستعین کی فوج میں شامل تھی۔ بغا اور وصیف نے جب ترکوں کو شکست پا کر خراسانیوں اور عراقیوں کے مقابلے سے بھاگتا ہوا دیکھا تو ان کی قومی عصبیت میں حرکت پیدا ہوئی اور وہ فوراً جدا ہو کر ترکوں کی منہزم فوج سے جا ملے، ان کے پہنچنے سے ترکوں کی ہمت بندھ گئی اور وہ اپنی جمعیت کو درست کر کے پھر لوٹ پڑے اور دوبارہ بغداد کا
Flag Counter