Maktaba Wahhabi

304 - 868
جانب چلا گیا اور موید الدین نے ہمدان پر بآسانی قبضہ کر لیا، پھر وہ ہمدان سے رے کی طرف روانہ ہوا، ابن خوارزم رے کو بھی چھوڑ کر چل دیا، موید الدین نے رے پر بھی قبضہ کر لیا اور رفتہ رفتہ اس تمام علاقے پر قابض ہو گیا جو قتلغ کے قبضہ میں پہلے تھا۔ خوارزم شاہ نے اول ایک ایلچی موید الدین کے پاس بھیجا اور کہا کہ اس ملک سے اپنا قبضہ اٹھا لو، مگر موید الدین نے کہا کہ یہ ملک خلیفہ ناصرلدین اللہ کی فوج نے فتح کیا ہے ہرگز واپس نہ ہو گا۔ خوارزم شاہ نے ایک زبردست فوج لے کر ہمدان پر حملہ کیا، اسی اثناء میں بہ ماہ شعبان ۵۹۲ھ موید الدین کا انتقال ہو گیا مگر اس کی فوج نے خوارزم شاہ کا خوب ڈٹ کر مقابلہ کیا، آخر بغداد کی فوج کو افسر کے نہ ہونے کی وجہ سے شکست ہوئی اور خوارزم شاہ نے ہمدان پر قبضہ کر لیا، اس کے بعد خوارزم شاہ اصفہان پہنچا، اس کو بھی اپنے قبضہ میں لا کر اپنے بیٹے کی نگرانی میں دیا اور ایک زبردست فوج حفاظت کے لیے وہاں چھوڑی۔ اس کے بعد خلیفہ ناصرلدین اللہ نے سیف الدین طغرل نامی ایک سردار کو فوج دے کر اصفہان کی طرف روانہ کیا، سیف الدین نے ابن خوارزم شاہ کو بھگا کر اصفہان پر قبضہ کیا، پھر ہمدان، زنجان اور قزوین پر بھی قبضہ کر لیا اور یہ علاقے خلیفہ ناصر لدین اللہ کے قبضہ و تصرف میں آ گئے۔ ۶۰۲ھ میں طاشتگین امیر خوزستان نے وفات پائی، خلیفہ ناصر نے اس کی جگہ اس کے داماد سنجر کو مامور فرمایا۔ ۶۰۶ھ میں خلیفہ کے دل میں سنجر کی طرف سے ناراضی پیدا ہوئی، اس زمانہ میں جیسا کہ اوپر ذکر ہو چکا ہے فارس کی حکومت اتابک سعد زنگی بن و کلا کے ہاتھ میں تھی، خلیفہ نے سنجر کی سرکوبی کے لیے اپنے نائب وزیر کو فوج دے کر روانہ کیا کہ خوزستان پہنچ کر سنجر کو سزا دو، جس وقت نائب وزیر خوزستان کے قریب پہنچا سنجر خوزستان کو چھوڑ کر سعد زنگی کے پاس فارس چلا گیا، سعد نے سنجر کی خوب خاطر مدارات کی، ماہ ربیع الاول ۶۰۶ھ میں خلیفہ کی فوج نے خوزستان پر قبضہ کر لیا اور سنجر کو طلب کیا، سنجر نے انکار کیا، لہٰذا لشکر بغداد فارس کے دارلسلطنت شیراز کی طرف بڑھا، اتابک سعد زنگی نے سنجر کی سفارش کے خطوط نائب وزیر کو لکھے، آخر سنجر نائب وزیر کے پاس چلا گیا اور وہ محرم ۶۰۸ھ میں سنجر کو ہمراہ لیے ہوئے بغداد واپس آیا اور پابۂ زنجیر دربار خلافت میں پیش کیا، خلیفہ نے اپنے خادم یاقوت نامی کو خوزستان کی حکومت پر مامور کر کے بھیج دیا اور سنجر کو آزاد کر کے خلعت دیا۔ محرم ۶۱۳ھ میں خلیفہ نے اپنے پوتے موید بن علی بن ناصرلدین اللہ کو تشتر (من مضافات خوزستان) کی امارت پر روانہ کیا، اس کا باپ علی ذی قعدہ ۶۱۲ھ میں فوت ہو چکا تھا، اغلمش بہلوان بن ایلدکز کے سرداروں میں سے تھا، اس نے اپنی بہادری اور دانائی کے ذریعے بلاد جبل پر قبضہ کر لیا تھا اور
Flag Counter