Maktaba Wahhabi

204 - 868
زمانہ میں سیّدنا ذوالنون مصری نے احوال و مقامات اہل ولایت کو ظاہر کیا تو عبداللہ بن عبدالحکیم شاگرد امام مالک رحمہ اللہ نے ان سے انکار کیا اور ذوالنون مصری کو اس لیے زندیق کہا کہ انہوں نے وہ علم ایجاد کیا جو سلف صالحین نے نہ کیا تھا، حاکم مصر نے ذوالنون مصری کو طلب کر کے ان کے عقائد دریافت کیے تو وہ مطمئن ہو گیا اور متوکل کو ان کا حال لکھ بھیجا، متوکل نے ذوالنون کو دارالخلافہ میں طلب کیا اور ان کی باتیں سن کر بہت خوش ہوا اور بڑی عزت و تکریم سے پیش آیا۔ متوکل کے مقتول ہونے کے بعد کسی نے اس کو خواب میں دیکھا اور پوچھا اللہ تعالیٰ نے آپ کے کیسا برتاؤ کیا، متوکل نے جواب دیا کہ میں نے جو تھوڑا سا احیاء سنت کیا ہے اس کے صلے میں اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بخش دیا، ابن عساکر کا قول ہے کہ متوکل نے ایک روز خواب میں دیکھا کہ آسمان سے ایک شکر پارہ گرا ہے اس پر لکھا ہے کہ ’’جعفر المتوکل علی اللہ‘‘ جب وہ تخت نشین ہوا تو لوگوں نے اس کے لیے خطاب سوچا کسی نے منتصر تجویز کیا کسی نے اور کچھ، لیکن جب متوکل نے علماء کو اپنا خواب بیان کیا تو سب نے متوکل علی اللہ ہی خطاب پسند کیا۔ ایک مرتبہ متوکل نے علماء کو اپنے یہاں طلب کیا جن میں احمد بن معدل بھی تھے، جب سب علماء آکر جمع ہو گئے تو اس جگہ متوکل بھی آیا، متوکل کو آتا دیکھ کر سب علماء تعظیم کے لیے کھڑے ہو گئے مگر ایک احمد بن معدل بد ستور بیٹھے رہے اور کھڑے نہیں ہوئے، متوکل نے اپنے وزیر عبیداللہ سے دریافت کیا کہ کیا اس شخص نے بیعت نہیں کی ہے، عبیداللہ نے کہا کہ بیعت تو کی ہے مگر ان کو کم نظر آتا ہے، احمد بن معدل نے فوراً کہا کہ میری آنکھوں میں کوئی نقصان نہیں ہے مگر میں آپ کو عذاب الٰہی سے بچانا چاہتا ہوں ، کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو شخص لوگوں سے یہ امید رکھے کہ وہ اس کی تعظیم کے لیے کھڑے ہوں تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔ متوکل یہ سن کر احمد بن معدل کی برابر آ بیٹھا۔ یزید مہبلی کہتے ہیں کہ ایک روز مجھ سے متوکل نے کہا کہ خلفاء رعایا پر محض اپنا رعب قائم کرنے کے لیے سختی کرتے تھے مگر میں رعایا کے ساتھ اس لیے نرمی کا برتاؤ کرتا ہوں کہ وہ بکشادہ پیشانی میری خلافت کو قبول کر کے میری اطاعت کریں ۔ عمرو بن شیبان کہتے ہیں کہ میں نے متوکل کے مقتول ہونے سے دو مہینے کے بعد متوکل کو خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ساتھ کیسا معاملہ کیا، متوکل نے کہا کہ میں نے احیاء سنت کی جو خدمت انجام دی تھی اس کے صلے میں اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بخش دیا، پھر میں نے پوچھا کہ آپ کے قاتلوں کے ساتھ کیا ہو گا، متوکل نے کہا کہ میں اپنے بیٹے محمد (منتصر) کا انتظار کر رہا ہوں جب وہ یہاں پہنچے گا تو میں اللہ تعالیٰ کے سامنے فریادی ہوں گا، خلیفہ متوکل علی اللہ شافعی
Flag Counter