Maktaba Wahhabi

813 - 868
کے سرداروں کی طرف سے بدعنوانیاں ملاحظہ کر کے سلطان نے ان کو قرار واقعی سزائیں دے کر ان کی اصلاح کی۔ قیصر قسطنطین نے دوبارہ اپنے ایلچی ایڈریا نوپل میں سلطان کے پاس بھیجے اور پھر شہزادہ ارخان کے نفقہ کے اضافے ورنہ اس کے آزاد کر دینے کی دھمکی دی اور نہایت سفیہانہ انداز سے اصرار کیا۔ اس کا جواب بجز اس کے اور کیا ہو سکتا تھا کہ سلطان محمد خان ثانی نے ارخان کا نفقہ بالکل بند کر دیا اور قیصر کے سفیروں کو نہایت ذلت کے ساتھ اپنے دربار سے نکلوا کر قسطنطنیہ پر حملہ کی تیاریوں میں مصروف ہو گیا۔ اب قیصر کی آنکھیں کھلیں اور اس کو اپنی غلطی کا احساس ہوا کہ میں جس کو روباہ سمجھا تھا وہ درحقیقت شیر ہے۔ چونکہ قیصر قسطنطین اپنی شجاعت اور ہوشیاری میں ممتاز اور بہت باہمت شخص تھا۔ اس نے یہ دیکھ کر کہ مجھ کو سلطان محمد خان سے ضرور دو، دو ہاتھ کرنے پڑیں گے بلاتوقف جنگی تیاریاں شروع کر دیں ۔ قسطنطین کی روشن خیالی اور مآل اندیشی کی داد دینی پڑتی ہے کہ اس نے عیسائیوں کے دو بڑے بڑے گروہوں میں اتفاق پیدا کرنا ضروری سمجھا۔ اس زمانے تک عیسائیوں کا فرقہ پروٹسٹنٹ پیدا ہوا تھا جس کو رومن کیتھولک عیسائیوں سے بہت سخت اور اہم اختلاف ہے بلکہ اس زمانے میں تمام عالم عیسائیت عقیدہ کے اعتبار سے دو حصوں میں منقسم سمجھا جاتا تھا۔ ایک گروہ شہر روما کے پوپ کو اپنا پیشوا مانتا اور رومن چرچ کا ماتحت سمجھا جاتا تھا۔ دوسرا گروہ گریک چرچ یعنی یونانی گرجے کا پیرو اور قسطنطنیہ کے بشپ اعظم کو اپنا مذہمی پیشوا سمجھتا تھا۔ جس کی سرپرستی کا فخر قیصر قسطنطنیہ کو حاصل تھا۔ ان دونوں گروہوں میں عقیدہ کا کچھ بہت بڑا فرق نہ تھا۔ عشائے ربانی میں رومن طریقے کے پیرو شراب کے ساتھ فطیری روٹی استعمال کرتے تھے اور قسطنطنیہ کے پیرو پادریوں کی وہی حالت تھی جو اس جہالت و تاریکی کے زمانے میں ہم اپنے پیشہ ور مولویوں کی دیکھ رہے ہیں کہ ذرا ذرا سی باتوں مثلاً آمین و رفع یدین پر کفر کے فتوے بلاتامل قلعہ شکن توپوں کی طرح داغتے اور اپنی بہادری پر مسرور ہوتے ہیں ۔ قیصر قسطنطین نے روما کے پوپ کو لکھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے مذہبی اختلاف کو مٹا دیں اور سب متحدو متفق ہو کر مسلمانوں کا مقابلہ کریں ۔ میں بخوشی آپ کے عقائد کو تسلیم کرتا ہوں اور آئندہ قسطنطنیہ کا گرجا بھی آپ ہی کے ماتحت ہو گا۔ لہٰذا جس طرح بیت المقدس اور شام کی فتح کے لیے تمام براعظم یورپ میں جہاد کا اعلان کیا گیا تھا اور عیسائی مجاہدین جوق در جوق جمع ہو کر مسلمانوں کے مقابلے کو پہنچ گئے تھے اسی اہتمام کے ساتھ اب بھی قسطنطنیہ کے بچانے اور عثمانیہ سلطنت کو نیچا دکھانے کے لیے آپ کی طرف سے اعلان اور ترغیب ہونی چاہیے۔ قیصر قسطنطین کی یہ تجویز بہت کارگر اور مفید ثابت ہوئی۔ پوپ نے جس کا نام نکلسن پنجم تھا پوری سر گرمی کے ساتھ عیسائیوں کو جہاد پر آمادہ ہونے کی ترغیب دی۔ چنانچہ ہسپانیہ
Flag Counter