مثال نظر نہیں آتی اور اس باحوصلہ، نیک دل اور باخدا سلطان سے ہرگز اس قسم کی احمقانہ حرکت کی توقع نہیں ہو سکتی بات دراصل یہ ہے کہ ینگ چری فوج چونکہ سلطنت عثمانیہ کی بڑی لاڈلی فوج سمجھی جاتی تھی اس لیے اس فوج اور اس فوج کے سرداروں میں عام طور پر خود سرائی و خود سری کی علامات پیدا ہونے لگی تھیں ۔ سلطان مراد خان ثانی کے زمانے میں بھی ان لوگوں سے اس قسم کی حرکات سرزد ہو چکی تھیں ، اس نوجوان سلطان کو اپنے قابو میں رکھنے کے لیے اس سردار نے اسی قسم کا احسان اس پر کرنا مناسب سمجھا یہی دھوکا قسطنطنیہ کے قیصر قسطنطین کو ہوا جس کی وجہ سے اس کو قسطنطنیہ اور اپنی جان دینی پڑی۔ تفصیل اس اجمال کی آگے آتی ہے۔
۸۵۲ھ میں سلطان مراد ثانی سے تین سال پیشتر قیصر جان پلیلیوگس کے فوت ہونے پر قیصر قسطنطین دوازدہم قسطنطنیہ میں تخت نشین ہوا تھا۔ قسطنطین دوازدہم بھی اپنے پیش رو کی مانند خوب چالاک و چوکس آدمی تھا اس نے سلطان مراد ثانی کی وفات اور سلطان محمد خاں ثانی کی تخت نشینی پر ایشیائے کوچک کے سرکش اور باغیانہ خیالات رکھنے والے امیروں کو سہارا دے کر فوراً ایک بغاوت برپا کرا دی جس کے سبب سلطان محمد خان کو ایشیائے کوچک میں جا کر باغیوں کو ٹھیک اور وہاں کے انتظام کو درست کرنا پڑا۔ ابھی سلطان ایشیائے کوچک کے انتظام سے فارغ نہ ہوا تھا کہ قیصر قسطنطین نے سلطان کے پاس پیغام بھیجا کہ سلطان مراد خان ثانی کے زمانے سے خاندان عثمانیہ کا ایک شہزادہ ارخان نامی ہمارے پاس نظر بند ہے اس کے اخراجات ضروریہ کے لیے جو رقم سلطانی خزانہ سے آتی ہے اس میں اضافہ کرو ورنہ ہم اس شہزادہ کو آزاد کر دیں گے اور وہ آزاد ہو کر تم سے ملک چھین لے گا۔ قیصر چونکہ سلطان محمد خان ثانی کو ایک کمزور طبیعت کا سلطان تصور کیے ہوئے تھا اس لیے اس نے اس دھمکی کے ذریعہ سلطان سے روپیہ اینٹھنا اور اس کود بانا چاہا۔ اگر واقعی سلطان محمد خان ایسا ہی کمزور اور پست ہمت ہوتا جیسا قیصر نے سمجھا تھا تو وہ ضرور ہی اس دھمکی سے ڈر جاتا اور قیصر قسطنطین کے نہ صرف اسی بلکہ آئندہ مطالبات کو پورا کرنے کی کوشش کرتا۔ لیکن سلطان محمد خان ثانی، سکندر یونانی اور نپولین فرانسیسی سے زیادہ قوی قلب وارادہ کا مالک تھا۔ وہ سمجھ گیا کہ اس طرح کام نہ چلے گا اور جب تک اس عیسائی سلطنت کا قصہ پاک نہ کر دیا جائے گا سلطنت عثمانیہ کا قیام و استحکام ہمیشہ معرض خطر ہی میں رہے گا۔ اس وقت سلطان نے قیصر کے ایلچیوں کو ٹال دیا اور کوئی صاف جواب نہ دیا۔
ایشیائے کوچک سے واپس آکر سلطان محمد خان نے سب سے پہلا کام یہ کیا کہ ہنی داس یا ہنی ڈیز بادشاہ ہنگری سے تین سال کے لیے صلح کا عہدنامہ کر لیا۔ اس عہدنامہ کے مکمل ہو جانے سے سلطان کو اپنی سلطنت کے شمالی حدود کی جانب سے اطمینان حاصل ہو گیا۔ اسی دوران میں ینگ چری فوج اور اس
|